فینانس کمیشن کے رول پر نظرثانی اور مکمل تبدیلی کی ضرورت

,

   

فنڈس کا تخمینہ و تخصیص ریاستوں کا حق‘ مرکز کی پالیسی ریاستوں کی توہین کے مترادف ، کے سی آر کا خطاب

حیدرآباد۔ 13 جنوری (پی ٹی آئی) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے فینانس کمیشن کے رول اور ریاستوں کو جاری کئے جانے والے فنڈس کے تخمینہ اور تخصیص پر نظرثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس کمیشن کو پالیسی مدون کرنے والا ادارہ بنا دیا گیا تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔ 15 ویں فینانس کمیشن کے متوقع دورہ تلنگانہ سے قبل وہ (چیف منسٹر) متعلقہ عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’فینانس کمیشن پہلے سے مقررہ مصروفیات کے مطابق مختلف ریاستوں کا دورہ کررہا ہے۔ وہ پہلے سے طئے شدہ نظریات جیسے شرائط و ضوابط کے ساتھ آرہے ہیں، حالانکہ حقیقت کو یہ ہے کہ ریاستی حکومت سے تبادلہ خیال ان کے نظریات سے واقفیت اور دورہ کی تکمیل کے بعد شرائط و ضوابط اور دیگر اُمور طئے کرنا بہتر ہوتا ہے۔ چیف منسٹر کے دفتر (سی ایم او) سے جاری اعلامیہ کے مطابق کے سی آر نے کہا کہ ریاستوں کی ضروریات ایک دوسرے بہ کثرت الگ اور مختلف ہوا کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہی بہتر ہوگا کہ اگر فینانس کمیشن کو ترتیب دینے والا ادارہ بنا دیا جائے۔ تخمینہ اور تخصیص ریاستوں کا حق ہوتا ہے جہاں تک ریاستوں کی ضروریات بڑی حد تک ایک دوسرے سے جداگانہ اور مختلف ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فینانس کمیشن کو چاہئے کہ ہندوستانی معیشت کو بھاری شرح ترقی کے بارے میں غوروفکر کرے۔ اس (کمیشن) کا رول مکمل طور پر تبدیل کیا جانا چاہئے اور اس کو کارکردگی روزمرہ کے کام جیسی عام اُمور نہیں ہونا چاہئے۔ کے سی آر نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ مرکز کی طرف سے تشخص و تخمینہ کی پالیسی بڑی حد تک مرکوز ہے۔ یہ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ تخمینہ و تخصیص کی پالیسی ایک انداز میں ریاستی اختیارات اور ریاستی حکومتوں کی بداحترامی کے مترادف ہے۔ چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں آزادی کے بعد سے تاحال کوئی معیاری تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور اب اس موضوع پر غوروفکر کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومتوں کی پالیسیوں سے عوام آخر کس لئے مایوس اور ناخوش رہتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے محکمہ فینانس کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ تلنگانہ کی ضروریات اجاگر کرتے ہوئے فینانس کمیشن کو پیشکشی کے لئے ایک یادداشت تیار کی جائے۔