قرآن

   

مانگ رہے ہیں اُس سے (اپنی حاجتیں) سب آسمان والے اور زمین والے ہر روز وہ ایک نئی شان سے تجلی فرماتا ہے ۔ پس ( اے جن و انس ! ) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ (سورۂ رحمن ۲۹۔۳۰)
زمین و آسمان میں جو چیز ہے ، نوری ہو یا خاکی ، آبی ہو یا ناری ، بڑی ہو یا چھوٹی ، عزیز ہو یا حقیر بلااستثناء سب کے سب اس کے درباردُربار میں اپنے سوال کا دامن پھیلائے ہوئے ہیں اور اس کے جودوکرم پر آس لگائے ہوئے ہیں ۔ بیمار صحت مانگ رہا ہے ، بھوکا رزق مانگ رہا ہے ۔ طالب علم گوہر علم کے لئے جھولی پھیلایا ہوا ہے ۔ دولت کے طلب گار سیم و زر مانگ رہے ہیں اور اربابِ صدق و اخلاص اس کی رضا مانگ رہے ہیں۔ کون ہے جو وہاں سائل نہیں، کون ہے جو اس در کا گدا نہیں۔مخلوق کا تو یہ حال ہے اور خالق اپنی مخلوق کی التجاؤں کو سُن رہا ہے اور ان کی دعاؤں کو قبول فرمارہا ہے کسی کو تاجِ سلطانی بخشا جارہا ہے ۔ کسی کو نعمتِ علم عطا ہورہی ہے ۔ کسی کے سینہ میں چراغِ معرفت فروزاں کیا جارہا ہے اور کسی کو اپنے درد کی نعمت بخشی جارہی ہے کوئی پیدا ہورہا ہے ، کوئی مررہا ہے ، کوئی بن رہا ہے ، کوئی بگڑ رہا ہے ۔ کہیں قحط کی چیرہ دستیاں ہیں اور کہیں ابر رحمت برس رہا ہے ۔ کسی کو نوازا جارہا ہے اور کسی کو اس کی پیہم ناشکرگزاریوں کے باعث اپنی نعمتوں سے محروم کیا جارہا ہے ۔ ہرروز اس کی شان کا ظہور ہے … (جاری ہے )