قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی!

   

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک مسلمان، یہودیوں سے نہ لڑلیں گے۔ چنانچہ (اس لڑائی میں) مسلمان، یہودیوں کو بڑی مار ماریں گے (یعنی ان پر غالب آجائیں گے) یہاں تک کہ یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپتا پھرے گا اور وہ پتھر و درخت یہ کہے گا کہ اے مسلمان، اے خدا کے بندے! ادھر آ میرے پیچھے یہودی چھپا بیٹھا ہے، اس کو مارڈال، مگر زور غرقد (ایسا نہ کہے گا) کیونکہ وہ یہودیوں کا درخت ہے‘‘۔ (مسلم)
’’غرقد‘‘ ایک درخت کا نام ہے، جو خاردار جھاڑی کی صورت میں ہوتا ہے۔ مدینہ منورہ کا قبرستان ’’جنت البقیع‘‘ کا اصل نام ’’بقیع الغرقد‘‘ اسی لئے ہے کہ جس جگہ یہ قبرستان ہے، پہلے وہ غرقد کی جھاڑیوں کا خطہ تھا۔ حاصل یہ کہ جب مسلمان، یہودیوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کریں گے اور ان پر غلبہ پالیں گے تو اس وقت ایک ایک یہودی درختوں اور پتھروں کے پیچھے چھپتا پھرے گا، تاکہ مسلمانوں کی مار سے بچ جائے، مگر جس درخت یا پتھر کے پیچھے کوئی یہودی چھپا ہوا ہوگا، وہ پکارکر مسلمانوں سے کہے گا کہ ادھر آکر دیکھو! میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے، اس کا کام تمام کردو۔ البتہ اس وقت غرقد ایسا درخت ہوگا، جو دوسرے درختوں کے برخلاف اپنے پیچھے چھپے ہوئے یہودی کو ظاہر نہیں کرے گا، بلکہ اس کو پناہ دے گا اور مسلمانوں کو اس کا پتہ نہیں بتائے گا!۔ رہی بات یہ کہ دوسرے درختوں کے برخلاف غرقد کا رویہ ایسا کیوں ہوگا؟ تو ہو سکتا ہے کہ غرقد کو یہودیوں کے ساتھ کوئی خاص نسبت و تعلق ہوگا، جس کی حقیقت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔بعض نے لکھا ہے کہ اس حدیث میں یہودیوں کے عبرتناک حشر کی جو پیش گوئی کی گئی ہے، آخر زمانہ میں دجال کے ظاہر ہونے کے بعد پوری ہوگی۔ اُس وقت یہودی دجال کے تابع و فرماں بردار ہوں گے اور اس کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف جنگ کریں گے، لیکن مسلمان اپنے خدا کی مدد سے یہودیوں کے فتنہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیں گے۔