لالچ نہ کرنا

   

بچو ! میرا نام رافع ہے اور میں آج آپ کو ایک کہانی سنانے آیا ہوں ، اس کہانی میں ایک سبق ہے ، جسے سمجھنے کی کوشش کیجئے گا ۔ کہانی کچھ یوں ہے ، ’’ کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا ، اس کے کھیت میں بہت عمدہ سبزیاں اُگتی تھیں ۔ وہ بہت رحم دل انسان تھا ، یوں تو وہ ساری سبزیاں بازار میں بیچ کر خوب منافع کماسکتا تھا لیکن جب بھی کھیت میں کٹائی ہوتی ، وہ فصل کا بڑا حصہ غریبوں میں تقسیم کردیتا تھا اور باقی حصہ شہر جاکر بیچ آتا تھا ، اس طرح اتنی کمائی ہوجاتی کہ گھر کا خرچ چل جاتا ، کفایت شعاری سے جو پیسے بچ جاتے ان کو وہ جمع کرلیتا تھا ۔ اس طرح وہ ترقی کرتا گیا اور اس نے بہت سے باغات اور کھیت خرید لئے ۔ اس کسان کے تین بیٹے تھے ۔ جب کسان کا انتقال ہوا تو اس کے تینوں بیٹے نے غریبوں اور مسکینوں کا خیال رکھا مگر کچھ عرصے بعد ان کے دلوں میں لالچ پیدا ہوگئی ۔ انہوں نے آپس میںمشورہ کیا کہ غریبوں میں بانٹنے والی فصل میں سے کچھ کم کردیا جائے تو ہمارے منافع میں اضافہ ہوسکتاہے اور اس طرح ہم جلد ہی امیر ہوسکتے ہیں ۔ بالآخر یہ سلسلہ چل نکلا ، اب وہ بہت کم حصہ غریبوں میں بانٹتے اور زیادہ خود ہی بیچ کھاتے ۔ ایک مرتبہ کٹائی کا مرحلہ آیا تو اچانک ان کو اپنے کھیتوں کی طرف دھواں اُٹھتا نظر آیا وہ کھیت جو کٹائی کیلئے بالکل تیار تھا سب دھواں دھواں اور راکھ ہوگیا تھا یہ و ہ سزا تھی جو قدرت نے ان کو دی تھی ۔ کسان کے بیٹوں کو بھی احساس ہوگیا تھا کہ ان کو ان کے اعمال کی سزا ملی ہے انہوں نے آئندہ عہد کیا کہ کبھی لالچ نہ کریں گے ۔ ‘‘