لوک سبھا الیکشن کے بعد اپوزیشن کا ایک ساتھ رہنا مشکل نظر آرہا ہے

,

   

لوک سبھا الیکشن میں بڑی شکست کے بعد اپوزیشن کے خیمہ میں کھلبلی ہے۔ کانگریس میں جہاں ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کا دور چل رہا ہے وہیں سکیولر خیمہ کے باقی پارٹیاں الگ الگ راستوں سے شکست کے اسباب کی تلاش میں ہیں۔

کچھ اپنے الیکشن ساتھیوں کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں کچھ دوسرے خیمے سے نئے ساتھیوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

کانگریس میں سب سے زیادہ تنازعہ راجستھان یونٹ میں چل رہا ہے۔ چیف منسٹر اشوک گیہلوٹ نے اپنے بیٹے کی شکست کے لئے نائب وزیراعلی سچن پائلٹ کو ذمہ دار ٹہرارہے ہیں‘ جبکہ پائلٹ کے حامی ریاست میں پارٹی کے خراب مظاہرے کا ذمہ دار چیف منسٹر اشوک گہلوٹ کو ٹہراتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹاکر پائلٹ کو چیف منسٹر بنانے کی مانگ کررہے ہیں۔

یوپی میں عظیم اتحاد کے درارڑ اپوزیشن خیمے کی بڑی خبر ہے۔ ریاست میں مایاوتی نے گیارہ اسمبلی الیکشن کے ضمنی الیکشن میں تنہا مقابلہ کرنے کا اعلان کیاہے۔

لوک سبھا الیکشن میں عظیم اتحاد کے خراب مظاہرے کا ذمہ دار سماج وادی پارٹی کو ٹہراتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ مذکورہ پارٹی کا اپنا ووٹ بینک یادو سماج نے اس کو ووٹ نہیں دیااس کو بی ایس پی کو منتقل ہونے کی کیسے توقع کی جاسکتی ہے۔

اس لئے اب وہ بی ایس پی سے الگ رہ کر الیکشن لڑیں گے۔حالانکہ انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیاہے کہ ان کا یہ فیصلہ مستقل نہیں ہے اور اگرضرورت پڑتی ہے تو وہ دوبارہ ایس پی سے ہاتھ ملاسکتے ہیں۔

ان کے اس فیصلے کے ساتھ ہی عظیم اتحاد کی تیسری پارٹی راشٹرایہ لوک دل نے بھی ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیاہے مگر اس نے یہ بھروسہ بھی جتایا ہے کہ عظیم اتحاد جوں کا توں رہے گا۔کیاایس پی اس کے لئے تیار ہوگی؟۔ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

ادھر بہار میں آرجے ڈی اور’ہم‘ نتیش کمار پر ڈورے ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ شائد بہار اسمبلی الیکشن کے لئے نئی حکمت عملی کے تحت نتیش کمار پلٹی مار کر اپوزیشن کی طرف اجائیں گے۔

آر جے ڈی کی لیڈر رابڑی دیوی نے کہاکہ اگر نتیش عظیم اتحاد میں شامل ہوتے ہیں تو ان کا خیر مقدم ہے۔

آرجے ڈی کے قومی جنرل سکریٹری راگھونش پرساد سنگھ او رہم کے صدر جیتن رام مانجھی نے بھی انہیں عظیم اتحاد میں آنے کا دعوت دیدی ہے۔

واضح رہے کہ پچھلے اسمبلی الیکشن میں بہار میں آرجے ڈی‘ کانگریس اور جے ڈی یو نے ملکر مودی کے جادو کو ناکام کردیاتھا۔

ریاست کے کئی لیڈروں کو لگتا ہے کہ یہ تجربہ پھر ممکن ہے کیونکہ نتیش کمار نئی طاقت لے کر ابھری بی جے پی کے ساتھ مطمئن نہیں ہیں اور وہ اپنے خود مختار حیثیت بنائے رکھنا چاہتے ہیں

۔ مشکل یہ ہے کہ بی جے پی کے اجئے الیکشن مشنری تمام پارٹیو ں کے لئے درد سر بن رہی ہے‘ لیکن اس کے جواب میں کوئی اپنے پتے کھولنے کی وہ شروعات نہیں کرپارہا ہے۔

الیکشن کے محاورے ابھی تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے پاس بہت بڑی الیکشن مشنری ہے جو ویسے بھی عوام کے ساتھ جڑے ہوئی ہے