متھرا شاہی عیدگاہ کیخلاف درخواست اقلیتوں کیلئے چیلنج

,

   

ضلعی عدالت کا فیصلہ غیرمنصفانہ ، پاپولر فرنٹ قائدین کی پریس کانفرنس
نئی دہلی: پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیرمین او ایم اے سلام نے شاہی عیدگاہ کو ہٹانے کی درخواست کو متھرا ضلعی عدالت کے ذریعہ منظور کئے جانے کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے۔یہ درخواست فرقہ پرستی پر مبنی اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کے خلاف سنگھ پریوار کے واضح ایجنڈے کا حصہ ہے۔ سنگھ پریوار کے پاس مساجد کی ایک لمبی فہرست ہے جنہیں وہ منہدم کرنا چاہتے ہیں۔ بابری مسجد معاملے میں کامیابی پاتے ہی، انہوں نے عدالت میں ایک عرضی دائر کر کے متھرا عیدگاہ کو نشانہ بنایا ہے، لیکن نچلی عدالت میں انہیں کامیابی نہیں ملی۔ نچلی عدالت کا فیصلہ مبنی بر انصاف اور ملک کے قانون کے مطابق تھا۔ عبادت گاہ (خصوصی دفعات) قانون،1991ء کی دفعہ 4 میں1947ء سے پہلے سے موجود کسی بھی عبادتگاہ کو تبدیل کرنے سے منع کیا گیا ہے اور اس کے مذہبی کردار کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو دوسرے دعووں اور 1947ء کے بعد کے مقدموں کے لئے بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ لہٰذا متھرا ضلعی عدالت کا عرضی کو قبول کرنے کا فیصلہ غلط اور غیرمنصفانہ ہے۔ اس فیصلے کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور آنے والے مزید کئی سال کیلئے مذہبی برادریوں کے درمیان پُرامن بقاء باہم بھی متاثر ہوگا۔ یہی صورتحال بابری مسجد معاملے میں ہوئی تھی۔ بابری مسجد کی تاریخ دوبارہ نہیں دہرائی جانی چاہئے۔ ایک طرف اس فیصلے سے فرقہ پرست فسطائی طاقتوں کے حوصلے بلند ہوں گے اور وہ کسی بھی اقلیتی عبادتگاہ پر ایسے ہی دعوے کریں گے۔ دوسری جانب اس سے عدلیہ کی آزادی پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔او ایم اے سلام نے ملک کے پرامن مستقبل کا خواب دیکھنے والے تمام ہندوستانی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متھرا درخواست گذاروں کے دعوے اور عیدگاہ مسجد معاملے میں ضلعی عدالت کے موقف کی مخالفت کریں۔