مجھے آکسیجن کیلئے ساری رات اذیتیں دی گئیں

   

آگرہ کے دواخانہ سے خاتون کے افراد خاندان کو پیامات ۔ دوسرے دن موت

آگرہ ۔ آگرہ کے ایک دواخانہ میں جہاں اس کے مالک نے ویڈیو میں اعتراف کیا کہ اس نے مریضوں کی آکسیجن سپلائی روک دی تھی تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ کون زندہ رہتا ہے ‘ ایک خاتون کا واقعہ سامنے آیا ہے ۔ دواخانہ کے مالک کی جانب سے آکسیجن سپلائی روک دینے سے ایک دن قبل ایک خاتون نے اپنے افراد خاندان کو پیامات روانہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے آکسیجن کیلئے ساری رات ایذا دی گئی ہے ۔ اس پیام کے ایک دن بعد اس خاتون کی دواخانہ میں موت واقع ہوگئی ۔ رادھیکا اگروال نامی خاتون یہ اذیت سہہ نہیں پائی ۔ دوسری صبح اس کا دیہانت ہوگیا ۔ رادھیکا کے شوہر تاجر سوربھ اگروال نے اب اپنی بیوی کی جانب سے بھیجے گئے پیامات کو منظر عام پر لایا ہے اور وہ ایک فوجداری شکایت کے ساتھ پولیس سے رجوع ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رادھیکا نے پارس ہاسپٹل سے یہ پیامات بھیجے تھے ۔ یہ کئی پیامات تھے ۔ انہوں نے کہا کہ رادھیکا واضح طور پر خوفزدہ تھی ۔ ایک پیام میں اس نے کہا کہ اسے آکسیجن کیلئے ساری رات اذیت دی گئی ۔ وہ موت کے منہ میں پہونچ گئی تھی ۔ ایک اور پیام میں اس نے بتایا کہ آکسیجن سپلائی بارہا روکی جا رہی ہے ۔ یہاں ہر ایک متاثر ہے ۔ مجھے کسی اور جگہ لے چلو پلیز یا پھر میں مر جاونگی ۔ سوربھ نے کہا کہ انہوں نے میری بیوی کا قتل کردیا ہے اور اب وہ پولیس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ دواخانہ کے مالک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے ۔ رادھیکا کو 15 اپریل کو پارس ہاسپٹل میں شریک کروایا گیا تھا ۔ اس خاندان نے لاکھوں روپئے بل ادا کیا تھا ۔ سوربھ نے بتایا کہ اسے دوسرے دواخانہ کو منتقل کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن کسی بھی دواخانہ میں بستر دستیاب نہیں تھے ۔ رادھیکا کے پیامات آنے کے چند ہی گھنٹوں بعد 27 اپریل کو ہمیں اطلاع دی گئی کہ رادھیکا کی موت ہوگئی ہے ۔ سوربھ نے دواخانہ مالک پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔