مسابقتی دور میں صرف تعلیم ہی ہم کو اپنا کھویا ہوا مقام دلا سکتی ہے

,

   

فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز سے دسویں جماعت کے طلباء کی کونسلنگ، جناب زاہد علی خاں کا خطاب
حیدرآباد ۔ 22 ۔ اپریل : ( پریس نوٹ ) : فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز کے اقدام کو سراہتے ہوئے جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہا کہ دسویں جماعت کے طلباء کے لیے کونسلنگ کا انعقاد طلباء اور سرپرستوں کے لیے بہترین موقع ہے جہاں وہ اس کونسلنگ کے ذریعہ اپنے مستقبل کو بنانے اور سنوارنے کے لیے کوشش کرسکتے ہیں ۔ لڑکوں کے مقابلہ میں لڑکیوں کی کثیر تعداد کو دیکھتے ہوئے جناب زاہد علی خاں نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور والدین پر زور دیا کہ جہاں وہ اپنی لڑکیوں کے مستقبل کے لیے فکر مند ہیں ۔ وہاں لڑکوں کے مستقبل کے لیے بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں ۔ انہوں نے پرانے شہر کی اُن دو لڑکیوں کا بھی ذکر کیا جو ایک سال قبل انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹکنالوجی (IIIT) میں 19 واں اور 22 واں مقام حاصل کیا تھا اور اس وقت کئی لاکھ روپئے ماہانہ تنخواہ پر معمور ہیں ۔ سلویٰ فاطمہ کا ذکر کرتے ہوئے ایڈیٹر سیاست نے بتایا کہ کس طرح پھر سے ایک پرانے شہر کی لڑکی نے اپنی جستجو اور لگن سے آج ایک کمرشیل پائیلٹ بن چکی ہے جس کے لیے حکومت تلنگانہ ، ادارہ سیاست اور فیض عام ٹرسٹ نے کئی لاکھ روپئے صرف کئے ۔ جب ایک سلویٰ فاطمہ کمرشیل پائیلٹ بن سکتی ہے تو دوسری لڑکی بھی بن سکتی ۔ جب ہماری لڑکیاں 19 واں اور 22 واں رینک لا سکتی ہیں تو 18 واں اور 21 واں رینک بھی لایا جاسکتا ہے ۔ ان تمام خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خاں نے کل صبح فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز کی جانب سے منعقدہ کونسلنگ سیشن برائے دسویں جماعت طلباء میں کیا جو سالار جنگ میوزیم کے ویسٹرن بلاک آڈیٹوریم میں منعقد ہوا تھا ۔ کونسلنگ سیشن کا آغاز ڈاکٹر شوکت علی مرزا منیجنگ ٹرسٹی ہیلپنگ ہینڈ کی تقریر سے ہوا ۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی کے ڈگری امتحانات کے نتائج اور انٹر میڈیٹ کے نتائج کو پیش کر کے یہ بتایا کہ ہر سال اور ہر کلاس میں لڑکیاں ، لڑکوں سے بہت آگے نکل چکی ہیں اور جہاں فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈز اپنی پوری جانفشانی سے اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ ہم تعلیم کے میدان میں کہیں پیچھے نہ رہ جائیں ، وہیں ماں باپ بھی اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے اس جانب قدم بڑھائیں ۔ اپنے پریزینٹیشن کے ذریعہ میٹرک کے بعد مختلف کورس کی افادیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کسی بھی کورس یا پروگرام کی اندھی تقلید کے بجائے طلباء اور ماں باپ اپنا کچھ ’ ہوم ورک ‘ ضرور کریں تاکہ مستقبل کی طرف بڑھنے والی پہلی ہی سیڑھی غلط نہ ہوجائے ۔ جناب تجمل علی مرزا پرنسپل الصادق اسکول ، دوبئی نے اپنی تقریر کے ذریعہ بین الاقوامی اسٹینڈرز پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے کچھ سالوں سے بین الاقوامی سطح پر درس و تدریس میں کافی تبدیلیاں آئیں ہیں لیکن بہت حد تک حیدرآباد کے اسکولس میں ان پر عمل نہیں ہوتا ۔ جب کہ طالب علم کی کامیابی اور ناکامی کا انحصار بہت حد تک استاد کے طریقہ کار پر منحصر ہوتا ہے ۔ آخر میں جناب افتخار حسین سکریٹری فیض عام ٹسٹ نے طلباء اور سرپرستوں کا شکریہ ادا کیا ۔ فیض عام ٹرسٹ جو ہمیشہ سے قوم کے بچوں کی تعلیم کے لیے فکر مند رہتا ہے ۔ اس بات کی کوشش کریگا کہ نتائج کے اعلان کے فوری بعد اسی طرح کی ایک اور نشست منعقد کی جائے گی ۔ جہاں دانشور حضرات کے ساتھ طلباء کو مشورہ کا مکمل وقت دیا جائیگا ۔۔