مسجد عنبر پیٹ واقعہ کو پھرہوا دینے کی کوشش !

,

   

فلائی اوور کا کام فوری شروع کرنے چیف منسٹر پر زور، کشن ریڈی کا مکتوب

حیدرآباد۔ 3 جون (سیاست نیوز) گزشتہ دو مہینوں کے مسلسل لاک ڈاؤن کے سبب عوام مشکلات کا سامنا کررہے ہیں جبکہ بعض سیاسی پارٹیاں اس تکلیف دہ ماحول میں بھی سیاست کرنے سے باز نہیں آتیں۔ مئی 2019ء میں عنبرپیٹ کی مسجد یکخانہ کو سڑک کی توسیع کے بہانے شہید کردیا گیا تھا اور اس واقعہ کے بعد طویل عرصہ تک علاقہ میں کشیدگی تھی اور کئی مسلمانوں کو بھی مقدمات میں ماخوذ کیا گیا تھا اب جبکہ مسلمان لاک ڈاؤن کی صورتحال سے اُبھرنے کی کوشش کررہے ہیں تو ان کی توجہ ہٹانے کیلئے مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے اپنے نئے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں۔ آج اس کی تازہ ترین مثال اُس وقت سامنے آئی جبکہ مملکتی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی جو حلقہ پارلیمنٹ سکندرآباد کی نمائندگی کرتے ہیں، نے آج چیف منسٹر کے سی آر کو ایک مکتوب دہلی سے روانہ کیا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ قومی شاہراہ 202 یعنی عنبرپیٹ چوراہے سے تعمیر کئے جانے والے 76 کروڑ روپئے مالیتی فلائی اوور کا کام فوری شروع کیا جائے۔ مملکتی وزیر داخلہ نے اپنے مکتوب میں یہ بھی کہا کہ مرکزی وزیر نتن گڈکری کی جانب سے اس فلائی اوور کیلئے سنگ بنیاد رکھا گیا تھا اور اس تقریب کو ہوئے دو سال گذر جانے کے باوجود بھی فلائی اوور کی تعمیر کیلئے کوئی پیشرفت نہیں کی گئی حالانکہ عنبرپیٹ علاقہ سے تعلق رکھنے والے عوام کی جائیدادوں کو حصول اراضی قانون کے تحت حاصل کرلیا گیا ہے اور انہیں معاوضہ بھی ادا کردیا گیا ہے لیکن تعمیراتی کام کا آغاز اب تک نہیں ہوا ہے۔ کشن ریڈی نے فلائی اوور کی تعمیر کا کام فوری شروع کرنے کی کے سی آر سے مطالبہ کی ہے۔ بی جے پی کے اس اقدام سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کے واقعہ کو پھر ایک مرتبہ ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ مسلمان لاک ڈاؤن کی پریشانیوں سے توجہ مسجد کی طرف کردیں اور حکومت کو اپنی غلطیوں کی پردہ پوشی کرنے میں آسانی ہو۔ واضح رہے کہ اس طویل فلائی اوور کی تعمیر کیلئے جی ایچ ایم سی کی جانب سے عنبرپیٹ تا رامنتاپور کئی ملکیتوں کو حصول اراضی قانون کے تحت حاصل کرلیا گیا تھا جس میں عنبرپیٹ کی مسجد یکخانہ بھی شامل ہے۔ خانگی فریقین نے مبینہ طور پر ذاتی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہوئے اس مسجد کی جگہ کو بھی جی ایچ ایم سی کے حوالے کردیا تھا۔ مسجد کے شہید کرنے کے تنازعہ کے پیش نظر فلائی اوور کی تعمیری کام کو حکومت نے عارضی طور پر روک دیا تھا ، اب جبکہ اس مسجد کو شہید کئے ہوئے ایک سال مکمل ہوگیا ہے اور عوام بھی کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے پریشان ہیں ، اس مسئلہ کو دوبارہ ہوا دینے مرکزی حکومت کی ناکامیوں کی پردہ پوشی اور عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے سواء کچھ نہیں۔ اسی قسم کی سیاسی رسہ کشی بھی چادر گھاٹ پولیس اسٹیشن میں چل رہی ہے جس میں ایک رکن اسمبلی کے خلاف دوسری سیاسی پارٹی کے افراد نے مقدمہ درج کرواکر اس کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔