مسرت عالم نے کہاکہ حریت لیڈران کو پاکستان کی جانب سے فنڈنگ کی جاتی ہے۔ این ائی اے

,

   

مرکزی تحقیقاتی ادارہ پہلے سے ہی لشکر طیبہ کے کو فاؤنڈر حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے صدر سیدصلاح الدین کے سے منسلک دہشت گردی کے فنڈنگ کے معاملے کے ساتھ گیلانی پر جانچ کررہی ہے

نئی دہلی۔قومی تحقیقاتی ادارے (این ائی اے) نے اتوار کے روز دعوی کیاکہ کشمیرکے علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم جس کو دہشت گردی کے فنڈنگ کے معاملے میں پچھلے ماہ گرفتار کیاگیاتھا

نے اس بات کوقبول کیاہے کہ وادی میں کشیدگی پیدا کرنے کے مقصد سے حریت لیڈروں نے پاکستان سے فنڈ س حاصل کئے ہیں۔

ایجنسی کے مطابق تحریک حریت کے سابق صدر سید علی شاہ گیلانی بھی ان میں شامل ہیں جن کے نام عالم نے لئے ہیں۔

این ائی اے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”مسرت عالم کشمیر وادی میں پتھر بازی کرنے والوں او ربرہم نوجوانوں کے خودساختہ پوسٹر بوائے نے تحویل میں تفتیش کے وران یہ

انکشا ف کیاہے کہ پاکستانی نژاد ایجنٹوں حوالہ کی رقم فراہم کرنے والوں کے ذریعہ پیسے روانہ کئے ہیں‘ جو علیحدگی پسند لیڈروں کو منتقل ہوئے‘

جس میں سیدشاہ گیلانی‘ چیرمن اے پی ایچ سی (جی)کا نام بھی شامل ہے“۔

این اے ائی نے اپنے بیان میں کہاکہ ”عالم نے ا س بات کا بھی انکشاف کیاہے کہ فنڈس کی وصولی میں حریت کانفرنس کے اندر نااتفاقیاں بھی ہیں“۔

مرکزی تحقیقاتی ادارہ پہلے سے ہی لشکر طیبہ کے کو فاؤنڈر حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے صدر سیدصلاح الدین کے سے منسلک دہشت گردی کے فنڈنگ کے معاملے کے ساتھ گیلانی پر جانچ کررہی ہے۔

ایجنسی نے متعد د مرتبہ گیلانی کے بیٹے سے پوچھ تاچھ کی مگر مگر ان لوگوں کے خلاف اب تک کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔

این ائی اے نے 30مئی 2017کودائر کردہ ایف ائی آر میں مبینہ طور پر کہاکہ کشمیری علیحدگی پسندوں نے پاکستان سے فنڈس حاصل کئے ہیں جس میں سعید اورصلاح الدین شامل ہیں تاکہ وادی میں کشیدگی کو بڑھاوا دے سکیں۔

اب تک ایجنسی نے تیرہ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے۔

اس کیس کے ضمن میں حال ہی جے کے ایل ایف کے صدر یسین ملک اور علیحدگی پسند لیڈر شبیر شاہ کو بھی گرفتار کیاگیاہے۔

پچھلے سال اسی کیس کے ضمن میں دختران ملت کے صدر آسیہ اندرابی کو بھی گرفتارکرلیاگیاتھا۔

این ائی ا ے کے مطابق یسین ملک نے یہ انکشا فکیاتھا کہ انہیں حریت کانفرنس اور جے آر ایل کی قیادت کے درمیان نااتفاقیوں کودور کرتے ہوئے انہیں متحدکرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی‘

جے آر ایل نے 2016میں ”احتجاجی کیلنڈر“ کی اجرائی کے ذریعہ وادی تمام میں پرتشدد احتجاج کو ہوا دی تھی