مسلمانوں کی دولت ایک امانت ،ریاکاری سے گریز ،صحیح استعمال ضروری

,

   

سادگی سے شادیاں قابل قدر ‘ اولاد کی تربیت ‘اخلاقی اقدار پر کریں ۔ دوبہ دو ملاقات پروگرام سے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان کا خطاب

حیدرآباد ۔ 24 مارچ ( سیاست نیوز) جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست نے آج کہاکہ سیاست اور ملت فنڈ کی جانب سے دو بہ دو ملاقات پروگرام بین الاقوامی شہرت اختیار کرچکا ہے اور عنقریب یہ دو بہ دو پروگرام 100 ویں پروگرام میں داخل ہوگا ‘ جس کے لئے ادارہ سیاست اور ملت فنڈ کو بڑا فخر حاصل ہے ۔ اور اس نے پہلے پروگرام سے ہی لڑکوں اور لڑکیوں کے والدین جو رشتوں کے لئے بڑے بے تاب و بے چین ہیں ان کی ہر ممکنہ مدد کی ۔ یہاں تک کہ شادی سے قبل کونسلنگ اور شادی کے بعد بھی کونسلنگ کو اختیار کیا جا رہا ہے ۔ 100 ویں دوبہ دو ملاقات پروگرام میں ریاست تلنگانہ ‘ آندھراپردیش اور پڑوسی ریاستوں کرناٹک ‘ مہارشٹرا سے مندوبین شرکت کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خان نے آج ادارہ سیاست اور ملت فنڈ کے زیر اہتمام 95 ویں دو بہ دو ملاقات پروگرام میں شریک والدین اور سرپرستوں کے کثیر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو ایس اے ایمپریل گارڈن ‘ ٹولی چوکی میں منعقد ہوا ۔ جناب زاہد علی خان نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس پروگرام کے ذریعہ شروع سے اس بات کی کوشش کی گئی کہ معاشرہ ان دونوں لین دین جہیز اور بڑھتی ہوئی مانگوں کے پیش نظر دلدل میں پھنستا جا رہا ہے انہیں اس دلدل سے نکالنے کے لئے بہت سارے والدین کے ذہن و فکر کو تبدیل کیا گیا اور بے شمار لڑکیوں کو رشتہ ازدواج سے منسلک کرنے میں آسانی پیدا کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعہ اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایک طرف لڑکے کے والدین لڑکی والوں سے جہیز کی بے جا مانگ نہ کریں۔ رسومات سے دور رہیں اور شادی کو آسان انداز سے کرتے ہوئے ایک ڈش پر اپنی تقاریب کا اہتمام کریں ۔ انہوںنے دوران تقریر سالارجنگ کے ملازم جناب احمد علی کی لڑکی کی شادی کا ذکر کیا جنہوں نے اپنی لڑکی کو بڑے ہی سادہ طور پر انجام دیئے اور دلہن کے گھر سے رخصتی ہوئی اس طرح کی شادی بیاہ کے معاملات اب اکثر گھرانوں میں انجام دیئے جا رہے ہیں جو قابل قدر ہے ۔ اس کے باوجود بعض خاندانوں میں دیکھا گیا کہ باب داد ا ‘ رشتہ داروں ‘ دوست احباب کی خوشی کے خاطر شادیوں میں بینڈ باجہ کو ترجیح دی جاتی ہے

اس لئے رات کے اوقات میں ان بینڈ باجوں کی آوازیں کانوں سے ٹکراتی ہے اور نیندیں حرام ہوجاتی ہیں ۔ مسلمان جن کے ہا ں دولت ہے وہ ایک امانت ہے اس کے متعلق اللہ سوال کرے گا ۔ انہوں نے اہل ثروت پر زو ر دیا کہ وہ اپنی دولت کا استعمال صحیح رخ پر کرے تاکہ قوم و ملت کی تعلیمی ‘ معاشی پسماندگی دور ہو ۔ آج بھی غریب لوگ شادیوں کا اہتمام اپنے گھروں کے سامنے کرتے ہیں۔ اس کے برعکس اہل ثروت کا حال ریاکاری کے سواء کچھ نہیں ۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت اخلاقی اقدار پر کریں اور انہیں تعلیم دلوانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھیں ۔ بعض خاندانوں میں دیکھا جا رہا ہے کہ لڑکے و لڑکیاں تعلیمیافتہ ہیںاور بعض خاندانوں میں صرف لڑکیاں تعلیم یافتہ ہیں اور بعض خاندانوں میں صرف لڑکے تعلیم یافتہ ہیں اس لئے لڑکوں کے رشتوں کا معاملہ آتا ہے کہ لڑکے سے زیادہ لڑکیاں پڑھی لکھی ملتی ہیں ۔ قاری الیاس باشاہ نے کہا کہ دوبہ دو ملاقات پروگرام دراصل رشتوں کو طئے کرنے کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے اور اس کے ذریعہ مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں ۔ شہ نشین پر مسرس میر انورالدین ‘ ڈاکٹر سیادت علی ‘ ڈاکٹر ناظم علی ‘ ناظم الدین ‘ محمد احمد ‘ ساجد انصاری ‘ اور صالح بن عبداللہ باحاذق ‘ محمد تاج الدین اور دوسرے موجود تھے ۔ قاری ایس باشاہ کی قراء ت ‘ ڈاکٹر ایوب حیدری کی نعت شریف سے کارروائی کا آغاز ہوا ۔ جناب شاہد حسین نے پروگرام کی کارروائی چلائی ۔ 10 بجے دن سے رجسٹریشن کا آغاز ہوا اور شام 5بجے تک یہ سلسلہ جاری رہا ۔ اس پروگرام میں لڑکوں کے 150 اور لڑکیوں کے 200 بائیوڈاٹاس رجسٹریشن کروائے گئے ۔ اس پروگرام میں لڑکوں اور لڑکیوں کے والدین کے ساتھ رشتہ دار ‘ دوست احباب کے علاوہ معززین شہر اور جناب حیات حسین اور جناب سید عیسیٰ سلامی این آر آئی یوروپی ممالک اور دوسروں نے شرکت کی ۔