معاشی طور پر پسماندہ طبقات کیلئے کوٹہ بِل کی لوک سبھا میں منظور

,

   

تعلیمی اداروں میں داخلوں اور روزگار کے حصول کی گنجائش، ایس پی کا احتجاج
نئی دہلی 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے معاشی طور پر پسماندہ طبقات کو عام زمرہ کے تحت تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں 10 فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے دستور میں ترمیم کے مقصد سے لوک سبھا میں آج ایک مسودہ قانون متعارف کیا۔ مرکزی کابینہ کی طرف سے پیر کو منظورہ دستوری (124 ویں ترمیمی) بِل 2019 کو لوک سبھا کے سرمائی سیشن کے آخری دن منظورکیا گیا۔ مرکزی وزیر تھاور چند گہلوٹ نے ایوان میں یہ بِل پیش کیا۔ جس کے خلاف سماج وادی پارٹی نے احتجاج کیا۔ اس بِل کے مطابق ’فی الحال‘ شہریوں کے معاشی طور پر کمزور طبقات کا بڑا حصہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلوں اور ملازمتوں کے حصول سے محروم ہے۔ وہ معاشی کمزوری و بدحالی کے سبب ان افراد سے مسابقت کے متحمل نہیں ہیں جو افراد ان سے زیادہ مراعات یافتہ ہیں۔ یہ بِل دستور کی دفعہ 15 ویں ترمیم اور اس میں ایک فقرہ کے آغاز کے لئے پیش کی گئی ہے جس کا مقصد معاشی طور پر پسماندہ شہریوں کی ترقی کے لئے ریاستوں کو خصوصی گنجائش فراہم کرنے کی اجازت دی جائے۔ یہ خصوصی مراعات معاشی طور پر کمزور افراد کو تمام خانگی اور سرکاری امدادی و غیر امدادی تعلیمی اداروں میں داخلوں سے متعلق ہیں۔ تاہم اقلیتی تعلیمی اداروں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔