معیشت کو اٹھانے کے لئے کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی؟

,

   

حکومت کے اصلاح پسند اقدامات مثبت ہیں۔اس کو برقرار رکھیں۔بزنس‘ سرمایہ کار اور صارفین کے ہندوستان میں جذبات بڑی پیمانے پر ٹیکس سے منسلک ہیں۔

پہلے دو مائیکرومعاشی عنصر اور کمپنی کی بنیادیں ہیں‘ مگر اس میں بہت کم معاملات میں اور یہاں تک کاروباری لوگ اور سرمایہ کار جو ان دومعاملات سے جڑے ہیں‘ ان کے لئے ٹیکس کوئی زیادہ فرق کا سبب نہیں رہتا۔

فینانس منسٹر نرملا ستیا رامن کا فیصلہ جس میں کارپوریٹ ٹیکس کی قیمت میں 22فیصد فلیٹ سے کمی لائی جائے (جس میں سیس اور سرچارج 25.17فیصد ہے) تمام تر چھوٹ کو کمپنیوں کے پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے۔

ایک اقدام میں مذکورہ فینانس منسٹر نے ہندوستان میں کارپوریٹ ٹیکس بنایا ہے جو ساوتھ ایشیاء میں سب سے کم ہے۔

انہوں نے کمپنیوں کے لئے وہ کام کیاہے جو مذکورہ ادارہ چاہتے ہیں جس کے تحت ٹیکس آسان ہوجائے‘ اس طرح ملک میں کاروبار کو آسان بنایاجاسکے۔

اس اقدام سے حکومت کو 1.45لاکھ کروڑ(ایک اندازے کے مطابق 2بلین ڈالر) کی لاگت ائے گی۔ ایسا ہوسکتا ہے کہ کیونکہ بعض ماہرین نے اس کی طرف اشارہ کیاکہ اس سے ہندوستان میں سرمایہ کاری پر توجہہ دلائی گئی اور دوررس میں ملازمتیں تشکیل دی جاسکے گی۔

مگر اس کا زیادہ اثر تھوڑی وقت میں جو پڑی گا اس کی طرف اشارہ 1921پوائنٹس (5.3فیصد)کی بی ایس سی شیئر مارکٹ میں جمعہ کے روز اچھال ہے۔

دیگر تمام چیزوں میں مساوی ہونے کی وجہہ سے ٹیکس میں کٹوتی کااثرمالی خسارہ پر ہوگا جس کا تخمینہ3.3فیصد سے بڑھ کر 4فیصد تک ہوجائے گا۔

مگر ہندوستان یہ ہدف کبھی نہیں بنانا والے ہے‘ معیشت کے سست ہونے پر بھی نہیں ہوگا۔

اور یہ کہ کسی بھی معاملہ میں تعجب کی بات یہ ہے کہ فینانس منسٹر نے جولائی کے یونین بجٹ میں مضبوطی کے ساتھ انتظامی بحال پر توجہہ دی‘ جبکہ معیشت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت تھا۔