ملک کے نظام صحت کی صورتحال انتہائی سنگین

   

ہندوستان میں 11,600 افرادکیلئے ایک ڈاکٹر اور 1186 کیلئے دواخانہ میں ایک بستر لمحہ فکر

حیدرآباد۔12جولائی (سیاست نیوز) ملک کا نظام صحت کورونا وائرس پر قابو پانے کا کس حد تک متحمل ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہندستان میں 11600 ہندستانیوں کے لئے ایک ڈاکٹر ہے اور 1186 ہندستانیوں کے لئے دواخانہ میں ایک بستر ہے اسی طرح 3600 ہندستانیوں کیلئے ایکقرنطینہ میں رکھے جانے کے بستر کی موجودگی اور 84000 شہریوں کے لئے ایک الگ تھلگ رکھے جانے کا بستر موجود ہے۔اسی طرح ریاستوں میں ڈاکٹرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو تمل ناڈو ‘ دہلی کرناٹک ‘ کیرالہ میں ڈاکٹرس اور شہریوں کے درمیان موجود تناسب کافی بہتر ہے اور جبکہ ریاست تلنگانہ وآندھراپردیش کے اعداد و شمار یکساں ہونے کے سبب درست تناسب موجود نہیں ہے۔ تمل ناڈو میں 253 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے جبکہ دہلی میں 334 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے۔ اسی طرح کیرالہ میں535 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے اور کرناٹک میں 507 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر کی موجودگی ان ریاستوں کو ملک کی دیگر ریاستوں سے بہتر بناتی ہے۔ مشترکہ آندھرا پردیش میں 689 افراد کے لئے ایک ڈاکٹر کی موجودگی کا اندازہ ہے جبکہ ریاست کی تقسیم کے بعد اس تناسب میں تبدیلی یقینی آئی ہوگی ۔ہماچل پردیش ‘ بہار اترپردیش ‘ چھتیس گڑھ ‘ ہریانہ اور جھارکھنڈ ملک کی ان ریاستوں میں شامل ہیں جہاں ڈاکٹرس کی تعداد کافی کم ہونے کے سبب شہریوں اور ڈاکٹرس کے تناسب میں کافی فرق پایا جاتا ہے۔جھارکھنڈ میں 8180 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر ہے جبکہ ہریانہ میں 6037 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے۔چھتیس گڑھ میں 4338 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجودہے۔اترپردیش میں 3767افراد کیلئے ایک ڈاکٹر ہے جبکہ بہار میں 3207 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے۔ اسی طرح ہماچل پردیش میں 3124 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر کی موجودگی کے سبب ان ریاستوں میں حالات مزید سنگین ہوسکتے ہیں ۔ریاست تلنگانہ کے ڈاکٹرس کے علاوہ ریاست آندھراپردیش کے ڈاکٹرس کی تعداد کا جائزہ لینے کے بعد یہ کہا جا رہاہے کہ ڈاکٹرس اور شہریوں کی تعداد میں موجود کم فرق کے سبب موجودہ علاج و معالجہ کی سہولتیں دستیاب ہونے لگی ہیںاور ڈاکٹرس اور شہریوں کے درمیان اس تناسب کے سلسلہ میں یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ جن ڈاکٹرس نے میڈیکل پریکٹشنر کی حیثیت سے اپنا اندراج کروایا ہے ان کے اور آبادی کے تناسب سے یہ اعداد و شمار حاصل کئے گئے ہیں۔