ممبئی۔ ٹی ائی ایس ایس طلبہ کو بی بی سی کی مود دستاویزی فلم کا کیو آر کوڈ دیاگیا

,

   

اس دستاویزی فلم میں رات طور پرفسادات کے لئے مودی کا ذمہ دار ٹہرایاگیا اور کہاگیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری جس کودوسرے الفاظ میں ایک قتل عام کیاجاتا ہے‘ ریاست کی طرف سے مستقل مدد کے بغیرممکن نہیں ہے۔


ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشیل سائنس (ٹی ائی ایس ایس) ممبئی طلبہ یونین نے جمعہ کے روز کیمپں میں مرکزی حکومت کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی پر تیار کی گئی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر امتناع کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں فلموں کی اسکیرننگ کرنے والے طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف احتجاج کیا۔

طلبہ یونین کے اراکین نے بی بی سی دستاویزی فلمیں‘ آنندپٹوردھن کی انعام یافتہ دستاویزی فلم‘ رام کا نام‘ اورمکتوب کی گجرات نسل کشی پر دستاویزی فلم‘ اور شاہین عبداللہ کی”گجرات کامرض‘تک رسائی کے لئے کیو آر کوڈز فراہم کئے ہیں۔

ٹی ائی ایس ایس عہدیداروں کی وراننگ کے باوجود طلبہ اکٹھا ہوئے۔چہارشنبہ کے روز بی بی سی نے ’انڈیا: دی مودی کوئسچین‘ کا دوسرا حصہ جاری کیاہے‘ جس میں گجرات2002فسادات کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کو راست طور پر ذمہ دار ٹہرایاتھا۔

اس دستاویزی فلم کا پہلا حصہ 19جنوری کے روز جاری ہوا اور کئی سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس پر اس کو شیئر بھی کیاگیاتھا جس کے بعد گجرات میں 2002میں پیش ائے فسادات اور اُس وقت کے چیف منسٹر نرینرمودی کا فسادات کے دوران رول موضوع بحث ائے جس میں ہزاروں بے قصوربالخصوص مسلمان لوگ مارے گئے اور کئی بے گھر ہوگئے تھے۔

ملک کی نامور یونیورسٹیوں میں دائیں بازو طلبہ تنظیموں کی جانب سے اسکریننگ اور اس کی آر ایس ایس کی ملحقہ تنظیم اے بی وی پی کی جانب سے اعتراض‘ احتجاجی اور جوابی مظاہروں کے واقعات پیش ائے ہیں۔

دی پروگریسیو اسٹوڈنٹس فورم(پی ایس ایف۔ ٹی ائی ایس ایس) دائیں بازو طلبہ تنظیم جس نے دودن قبل کیمپس میں اس دستاویزی فلم کی اسکرینگ کااعلان کیاتھا کا کہنا ہے کہ وہ ”ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ٹی ائی ایس ایس طلبہ 28جنوری کے شام 7بجے دستاویزی فلم دیکھیں گے“۔

اس دستاویزی فلم میں رات طور پرفسادات کے لئے مودی کا ذمہ دار ٹہرایاگیا اور کہاگیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری جس کودوسرے الفاظ میں ایک قتل عام کیاجاتا ہے‘ ریاست کی طرف سے مستقل مدد کے بغیرممکن نہیں ہے۔

مودی حکومت نے اس دستاویزی فلم کو ”ملک اوروزیر اعظم کے خلاف پروپگنڈہ“ قراردیا او رائی ٹی ایکٹ کے دفعات کاسہارا لے کر فلم کی نشریات پر امتنا عائد کردیاہے۔