منگلورو۔ این ائی آر نے درج کی ایف ائی آر‘ کہاکہ ملک کی سلامتی کو اس واقعہ سے خطرہ ہے

,

   

مشتبہ دہشت گردی کے ملزم محمد شارق کے صحت کی مناسبت سے پوچھ تاچھ کے اہل ہونے کے بعد تحقیقاتی ایجنسی نے اپنی تحقیقات میں شدت پید ا کردی ہے اور پولیس نے تفتیش کی ہے۔ ہینڈلرس تک پہنچنے کے لئے تحقیقات کو کیرالا تیز کیاجارہا ہے


دکشانا کنڈا۔ذرائع نے جمعہ کے روز بتایاکہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) نے منگلورو دھماکہ معاملے کے ضمن میں ایک ایف ائی آر درج کی اور کرناٹک کے بشمول جنوبی ہندوستان کی ریاستوں میں دہشت گردی کے پھیلی ہوئی جڑوں کو اکھاڑی کے لئے تحقیقات میں تیزی پیدا کردی ہے۔

تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق مرکزی کی ہدایتوں پر یہ مقدمہ درج کیاگیاہے۔مشتبہ دہشت گردی کے ملزم محمد شارق کے صحت کی مناسبت سے پوچھ تاچھ کے اہل ہونے کے بعد تحقیقاتی ایجنسی نے اپنی تحقیقات میں شدت پید ا کردی ہے اور پولیس نے تفتیش کی ہے۔ ہینڈلرس تک پہنچنے کے لئے تحقیقات کو کیرالا تیز کیاجارہا ہے۔

تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جنوبی ہندوستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے فنڈس اکٹھا کرنے کے لئے سونے اور منشیات کی تسکری کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندو نوجوانوں کے سلسلہ وار قتل‘ اورویر ساورکر کے فلیکسیس نصب کرنے پر چاقو زانی کے واقعات اس سازش کا حصہ ہے کہ کرناٹک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کاماحول پیدا کیاجاسکے۔

منگلورو شہر کے مضافات میں کنکانڈا پولیس اسٹیشن کے حدود کے تحت کوکر بم کی شکل میں 19نومبر کے روزایک کم شدت کادھماکہ پیش آیاتھا۔ تحقیقات کے دوران محکمہ پولیس نے اس کو دہشت گردانہ کاروائی قراردیا اور مشتبہ دہشت محمد شارق کی شناخت بتائی تھی۔

وہ اپنی شناخت چھپا کر خود کو پریم راج ہونے کا دعوی پیش کررہاتھا۔ تحقیقات میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ اس نے بم دھماکہ کو چیف منسٹر بسوراج بومائی کی تقریب میں انجام دینے کامنصوبہ بنایاتھا۔

جب اس کا منصوبہ ناکام ہوگیاتب اس نے بچوں کے میلہ میں اس کو انجام دینے چاہا تھا۔ بعدازاں اسلام ریسٹنٹس کونسل(آئی آر سی) ایک نامعلوم دہشت گرد تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی او ردوبارہ ایسا کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

این ائی اے کے علاوہ ریاستی محکمہ پولیس نے بھی اس ضمن میں تحقیقات شروع کردی ہے۔

درایں اثناء اس محلے سے لوگوں نے اپنے مکان خالی کرناشروع کردئے جہاں پر محمد شارق کرایہ کے مکان میں رہتا تھا۔ مقامی لوگوں نے وضاحت کی کہ لوگوں کو اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کا خوف ہورہا ہے جس کی وجہہ سے وہ مکانات خالی کررہے ہیں۔