مودی اور ان کے ساتھیوں کا مثبت بحث سے گریز: راہول

   

نئی دہلی :وزیر اعظم نریندر مودی اور اڈانی گروپ کے تعلقات کو لے کر اٹھتے سوالوں سے پیچھا چھڑانے کی کوشش میں بی جے پی نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی پر یہ الزام عائد کر دیا کہ انھوں نے بیرون ملک میں ہندوستان کی بے عزتی کی ہے۔ بی جے پی راہول گاندھی کا معاملہ زور و شور سے اٹھاتے ہوئے مطالبہ کر رہی ہے کہ یا تو راہول کی لوک سبھا رکنیت ختم کی جائے، یا وہ دونوں ایوانوں میں معافی مانگیں۔ اسی مطالبہ کو لیکر بی جے پی گزشتہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چلنے دے رہی۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں دعویٰ کیا کہ راہول گاندھی نے لندن میں ہندوستان کی بے عزتی کی اور مغربی ممالک کو معاملے میں مداخلت کرنے کے لیے کہا۔ مرکزی وزیر برائے کامرس پیوش گویل نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلی بار ہے جب پوری پارلیمنٹ کی بیرون ملکی زمین پر بے عزتی کی گئی۔ نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے ‘آیوروید کمبھ’ میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کو بدنام کرنے والے لیڈروں کے خلاف آواز اٹھائیں۔ خود وزیر اعظم نے بھی اس پر تنقید کی۔ علاوہ ازیں بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی نے اپنے ناظرین میں ایک مسلم اور ایک سکھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان میں ان کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں ایک خراب مائیکروفون پا کر انھوں نے مذاق کیا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں مائیکروفون عام طور پر خراب نہیں ہوتے ہیں، لیکن ‘آپ اب بھی انھیں چالو نہیں کر سکتے’۔ انھوں نے سامعین میں ایک سکھ شخص کی طرف اشارہ کیا اور چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ انھیں پتہ ہوگا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو کس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے اس معاملے میں نریندر مودی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے بیرون ملک میں دیے گئے ان کے چند بیانات کی یاد دلائی۔

کھرگے نے کہا کہ مودی نے چین میں ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے آپ کو ہندوستان میں پیدا ہونے پر شرم آتی تھی۔ جنوبی کوریا میں بھی ہندوستانیوں کو مودی نے کہا تھا “لوگوں کو پہلے لگتا تھا کہ گزشتہ جنم میں انھوں نے ایسا کون سا گناہ کیا تھا کہ ان کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی۔ بہر حال یہ مسئلہ طول پکڑ تا جارہا ہے ۔