مودی حکومت کے دو سگے بھائیای ڈی اور سی بی آئی

   

روش کمار
مودی حکومت کے دو سگے بھائی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی ) اور سی بی آئی ، کانگریس قائد جئے رام رمیش نے یہ نعرہ دیا ہے ایک اور نعرہ اُنھیں گڑھنا پڑسکتا ہے کہ ’’میہول بھائی کے کون کون بھائی ؟‘‘ اب بھائیوں کی مثال رامائن کی جگہ میہول کے بھائیوں سے دی جانے لگی ہے کہ 13000 کروڑ کے گھوٹالہ میں چارج شیٹ ہونے کے بعد بھی میہول بھائی کو آج تک ہندوستان نہیں لایا جاسکا ۔ میہول بھائی آج تک ہندوستان سے فرار ہیں ۔ اس ملک کو چھوڑکر میہول بھائی بھاگ گئے ہیں ۔ میہول بھائی کو پکڑنے کیلئے انٹرپول نے ریڈ کارنر نوٹس جاری کی تھی اب وہ نوٹس واپس لے لیا ہے ۔ میہول بھائی دنیا کے دوسرے ملکوں میں کہیں بھی آنے جانے کیلئے آزاد ہوگئے ہیں۔ جون 2022 ء میں ای ڈی نے میہول بھائی چوکسی اور اُن کی بیوی پریتی پر منی لانڈنگ کے مسئلہ پر چارج شیٹ داخل کی تھی ۔ 2018 اور 2020 ء میں بھی ای ڈی نے میہول چوکسی کے خلاف 2 چارج شیٹ داخل کی ۔ اس سطح کے بھگوڑے ہیں میہول بھائی ، اُن کے پیچھے آپ دن رات ای ڈی ۔ سی ڈی کی خبریں نہیں دیکھیں گے ۔ میہول چوکسی کو انٹیگوا جیسے ملک سے واپس نہیں لایا جاسکا ۔ 2018 ء سے یہ آدمی بھاگا ہوا ہے مگر پکڑ میں نہیں آیا ۔
ہندوستان ٹائمز کے نیرج چوہان نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت ہند نے انٹرپول کے اس فیصلہ کی کافی محالفت کی مگر انٹرپول نے حکومت کے موقف سے عدم اتفاق کیا ساتھ ہی میہول کے اس الزام کو پہلی نظر میں صحیح پایا کہ اسے ہندوستانی ایجنسیوں نے اغواء کرنے کی کوشش کی تھی اور یہ کہ اس پر ہندوستان میں منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا جائے گا ؟ کیا اس سے کسی کی ناک نہیں کٹ رہی ہے کہ میہول بھائی چوکسی ہندوستان سے فرار بھی ہوگیا اور انٹرپول کو سمجھا بھی رہا ہے کہ اُسے ہندوستانی ایجنسیوں نے اغواء کرنے کی کوشش کی اور ہندوستان میں اس کے مقدمہ کی منصفانہ سماعت نہیں ہوگی ۔ کیا اس سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ؟
وزیر قانون کرن رجیجو کا ایک بیان ٹوئیٹر کے ذریعہ منطرعام پر آیا ہے جس میں راہول گاندھی کے بارے میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کوئی بچ نہیں پائے گا ۔ جنھوں نے ملک کے خلاف کام کیا ہے اُنھیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ اس بیان کو میہول بھائی سن لیں گے تو ہنستے ہنستے ANTIGUA میں ہنستے ہواں ہواں کرنے لگ جائیں گے ۔
حال ہی میں World happiness رپورٹ آئی ہے ہندوستان ، پاکستان اور چین سے نیچے چلا گیا ہے ۔ 137 ملکوں میں ہمارے ملک کا نمبر 125 ہوگیا ہے ۔ روس اور یوکرین میں پچھلے ایک سال سے جنگ کا سلسلہ جاری ہے پھر بھی خوشی و مسرت کے عشاریہ میں یوکرین کا مقام ہندوستان سے بہتر ہے ۔ روس کو 70 ویں اور یوکرین کو 92 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ میہول بھائی ، نیرو مودی بھائی اور جتنے اس قسم کے بھائی ہیں یہاں اور وہاں ، ہندوستان آئیں اور یہاں آکر تحقیقاتی عمل پر زور زور سے ہنسیں تاکہ Happiness Report میں ہندوستان کا درجہ اوپر آجائے ۔ یہ سارے نام اُس ایک نام سے جڑتے چلے جاتے ہیں جو کبھی بھی ان ناموں کے بارے میں نہیں بولتے ہیں ۔ سب کا مالک ایک ہے مگر خیال رہے آپ اُس ’’مالک ‘‘ کا نام نہ لیں اپوزیشن کو بھی نہ لینے دیں۔ غور کیجئے کہ وزیر قانون نے راہول گاندھی کے بارے میں توکہدیا مگر اڈانی پر جو الزامات لگے اُسے لیکر انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی کہ کوئی نہیں بچ پائے گا ۔ انڈین ایکسپریس کی خبر تو اُن کی نظر سے گذری ہوگی کہ ڈیفنس کے عمل میں لگی کمپنی میں ماریشس کی کمپنی کا پیسہ لگا ہے اس کے بعد بھی کسی کو فرق نہیں پڑا ۔ وزیراعظم نے تک کچھ کہنا گوارا نہیں کیا ، وزیر قانون نے نہیں کہا کہ کوئی بچ نہیں پائے گا ۔ آخر میہول بھائی سے لیکر گوتم بھائی ، ونود بھائی کے کارناموں کی جانچ کون کرے گا ؟ کیا اب کسی اوجھا اوگھڑ کا سہارا لینا پڑے گا کہ آپ ہی جھاڑ پھونکر کچھ فیصلہ دے دیجئے ، ایسا لگتا ہے کہ دھوکہ بازوں کو غبن کرنے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے ۔
ملک میں ہر سال لاکھوں لوگ UPSC کے امتحانات میں ناکام ہوتے ہیں کوچنگ میں پیسہ برباد کرنے سے اچھا ہے کہ یہ سارے نوجوان کرن بھائی پٹیل سے عزم و حوصلہ حاصل کریں اور نقلی آئی اے ایس بن کر غیرمعمولی سکیورٹی میں غیرمعمولی سفر و سیاحت کے مزے لیں ۔ اس فراڈ کی کہانی بھی قوم پرستی اورمذہب کے نام پر جینے مرنے والوں کے ساتھ محبت سے گذرتی ہے لیکن اس کی کہانی شائع ہونی بند ہوگئی ہے بس اپ اس بیہوشی میں رہیں کہ ’’وشوگرو‘‘ سطح کے ایک ملک میں غلط ہونا بند ہوگیا ہے ۔ بتائیے اس حد تک خاموشی اختیار کرلی گئی کہ فراڈ کی حیثیت گاڈ جیسی ہوگئی ہے ۔ گودی میڈیا بیچ بیچ میں داؤد ابراہیم کو ہندوستان واپس لانے کو لیکر کہانیاں پیش کرتا رہتا ہے تاکہ آپ میں موجود مخالف مسلم جذبہ ایک بھگوڑے مافیا کے بہانے جاگنے لگے اور آپ اپنی نفرت کو صحیح مانتے ہوئے پرورش کرتے ہوئے بڑا کرتے رہیں ۔ وہی نفرت میہول بھائی جیسے لوگوں کیلئے نظر نہیں آتی ورنہ آپ اس قابل احترام لیڈر سے پوچھ سکتے تھے کہ 13500کروڑ روپئے مالیتی فراڈ کا ملزم ابھی تک فرار کیوں ہے ؟ اسے پکڑا کیوں نہیں گیا ؟ لیکن یہ پوچھنا آسان نہیں ہے ۔ یہ پوچھنے کیلئے اپنے اندر کی نفرت کی قلعہ بندی کرنی پڑے گی ۔ میہول چوکسی کے وکیل کہتے ہیں کہ انٹرپول نے ریڈکارنر نوٹس ہٹالیا تو یہ اُن کی جیت ہوگئی ، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اب کیا کرتے ہیں ۔ تیجسوی یادو کی اہلیہ حاملہ ہیں ، تیجسوی کی بہن حاملہ ہیں تو ان سے پوچھ تاچھ کی نوٹس بھیج دی گئی اس حالت میں بھی تحقیقاتی ایجنسیاں اُن سے پوچھ تاچھ کرنے جارہی ہیں اور پوچھ تاچھ کرچکی ہیں ۔ کیا اس ملک میں کمیشن برائے خواتین نہیں ہے؟
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2014 ء کے بعد قائدین کے خلاف ای ڈی کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ ان میں 95 فیصد اپوزیشن قائدین کے خلاف معاملات درج ہوئے ہیں ۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے سہارے اپوزیشن کوختم کیا جارہا ہے ۔ ایک طرح سے جمہوریت کو ختم کیا جارہا ہے ۔ یہ بات آپ بھلے لندن میں نہ کہہ سکیں ہندوستان میں کہہ سکتے ہیں کہ اڈانی گروپ پر جتنے بھی الزامات عائد کرلیں میڈیا رپورٹ میں آپ جتنے بھی نئے نئے زاویہ سامنے آجائیں مگر وزیراعظم مودی خطاب کریں گے مادرجمہوریت پر ، اُدھر میہول چوکسی 13000 کروڑ روپئے کا چونا لگاکر بھاگا بھاگا گھوم رہا ہے ۔
انڈین ایکسپریس نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں بتایا کہ ڈیفنس پیداوار سے جڑی ایک کمپنی اڈانی ڈیفنس پیسہ لگاتی ہے اور ایک کمپنی پیسہ لگاتی ہے اور اس سے جو فائدہ ہوگا وہ فائدہ کسے پہنچے گا ؟ آخر فائدہ حاصل کرنے والا کون ہے ؟ جب یہ سوال اُٹھا تب حکومت کو کم از کم تحفظات کا اعلان کرنا چاہئے تھا ۔ وزیردفاع کو بیان دینا تھا مگر یہ سب کچھ بھی نہیں ہوا ۔ ان تمام سے آپ کو اندازہ ضرور ہوا ہوگا کہ حکومت کیا کررہی ہے اور کیوں کررہی ہے ، کس کے فائدے کیلئے کررہی ہے جبکہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو کیا کرنا چاہئے تھا اور وہ کیا کررہی ہیں ۔