مودی کو دوبارہ اقتدار سے آئندہ انتخابات نہیں ہوں گے

,

   

ملک کو چین اور روس کے خطوط پر چلایا جائے گا ، جمہوریت بھی خطرے میں ہے ، چیف منسٹر راجستھان اشوک گیہلوٹ کا بیان
نئی دہلی ۔19 مارچ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر راجستھان اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گیہلوٹ نے دعویٰ کیا کہ اگر نریندر مودی کو وزیراعظم کی حیثیت سے دوبارہ منتخب کیا گیا تو ہندوستان میںآئندہ انتخابات نہیں کروائے جائیں گے بلکہ مودی ہندوستان میں بھی چین اور روس کی طرح حکومت کریں گے ۔ گیہلوٹ نے یہ بھی کہا کہ مودی کی قیادت میں ہندوستانی جمہوریت اور خود ہندوستان دونوں کو خطرہ لاحق ہے۔ مودی نے یہ طئے کرلیا ہے کہ وہ اقتدار پر دوبارہ آنے کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ عوام نے محسوس کیا ہے کہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے مودی پاکستان کے ساتھ بھی جنگ کرنے سے گریز نہیں کریں گے ۔ نریندر مودی کو ’’اچھا اداکار‘‘ قرار دیتے ہوئے گیہلوٹ نے کہاکہ اگر وہ بالی ووڈ میں ہوتے تو اداکاری کے جوہر دکھاسکتے تھے اور اداکاری میں اپنے انمٹ نقوش چھوڑ سکتے تھے ۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ نریندر مودی جھوٹے وعدوں کی مارکیٹنگ میں ماہر ہیں۔ اگر عوام نے انھیں دوبارہ منتخب کیا تو ایسی صورت میں اس ملک کے عوام کو دوبارہ انتخاب دیکھنا نصیب نہیں ہوگا ۔ اس ملک میں وہی ہوگا جو مودی چاہیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ یہاں چناؤ ہوں گے بھی اور نہیں بھی ہوں گے ۔ جیسا کہ چین اور رشیا میں ہوتا آرہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر انتخابات بھی کروائے گئے تو یہ انتخابات چین اور روس کی طرح کروائے جائیں گے جہاں ایک پارٹی کی حکمرانی ہے اور جو صدر یا وزیراعظم بنتا ہے اُسی کے ہاتھ میں پورے اختیارات ہوتے ہیں ۔ اُن کے یہ ریمارکس اس تناظر میں سامنے آئے کہ اپوزیشن کانگریس اور حکمراں بی جے پی کے درمیان 11 اپریل سے شروع ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل لفظی جنگ چھڑ گئی ہے ۔

بی جے پی اور کانگریس نے ان اہم انتخابات میں اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں شروع کی ہیں۔ چیف منسٹر راجستھان نے مزید کہا کہ یہ شخص انتخابات جیتنے کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے ، یہاں تک کہ وہ پاکستان کے ساتھ بھی جنگ کرنے سے گریز نہیں کرے گا ۔ جب کہ جنگ کسی بھی صورت میں ٹھیک نہیں ہوگی ۔ مودی جی کی شخصیت ہی ایسی ہے کہ وہ ملک کے سامنے جنگجو بن کر اُبھرنے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔ انتخابات سے قبل اور بعد میں ان کے اقدامات کسی بھی صورت میں ملک اور ملک کے عوام کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے ۔ انھوں نے مودی پر شدید تنقید کی ۔ اس کے علاوہ امیت شاہ پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امیت شاہ کے ذہن میں جو کچھ ہوتا ہے وہ مودی کی زبان سے نکلتا ہے ۔ انھوں نے نریندر مودی کو زبردست ڈرامہ باز قرار دیا اور کہاکہ اداکاری کرنا تو کوئی ان سے سیکھے ۔ اگر مودی جی بالی ووڈ میں ہوتے تو ملک میں سینما کا الگ ہی مزا ہوتا ۔ وہ ملک کے اندر کچھ کہتے ہیں اور بیرونی ملک ان کا طرز بیان دوسرا ہوتا ہے ۔ وہ ایکٹنگ میں ماہر ہیں ۔ جھوٹ بولنے اور عوام کو گمراہ کرنے میں ملکہ رکھتے ہیں ۔ گیہلوٹ نے دعویٰ کیا کہ سچ تو ہماری جانب ہے اور سچ کی ہی ہمیشہ جیت ہوتی ہے ۔ انھوں نے زور دیکر کہا کہ ملک میں عوام کو مودی حکومت کی اصل سچائی کا علم نہیں ہے ۔ انھیں جھوٹے وعدوں سے گمراہ کیا گیا ہے اور سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق کو محسوس کرنے سے دور رکھا گیا ہے لیکن عوام کا ضمیر سچ کا ساتھ دے گا اور یہ سچ ہماری طرف ہے ۔ کانگریس کے بزرگ لیڈر نے مزید الزام عائد کیاکہ وزیراعظم بیرون ملک مقیم این آر آئیز کی تائید حاصل کرنے کیلئے ہندوستانی سفارتخانوں کا بھی غلط استعمال کررہے ہیں اور اپنے بیرونی دوروں کے دوران وہ ان سفارتخانوں کے ذریعہ مہم چلارہے ہیں ۔ انھوں نے مودی کے بیرونی دورے کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کا حوالہ دیا اور الزام عائد کیا کہ بیرونی ممالک میں یہ جلسے این آر آئی برادری کی تائید حاصل کرنے کیلئے ہندوستانی سفارتخانہ کے ذریعہ کروائے گئے تھے ۔ جمہوریت میں ہمیشہ رواداری ہونی چاہئے لیکن بی جے پی حکومت میں عدم رواداری کے واقعات افسوسناک حد تک بڑھ گئے ہیں ۔