میرے بچوں کو انسانی ڈھال کی طرح استعمال کیاگیا۔ متوفی نوجوان کے والد

,

   

سری نگر۔ پلواماں ضلع میں جمعرات کے رات دیر گئے ایک انکاونٹر میں ہلاک ہونے والے شہری کے والدنے سکیورٹی فورسس پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ”ان کے بچوں کو انسانی ڈھال کی طرح استعمال کیا“۔

جلال الدین ڈار نے کہاکہ دونوں بھائیوں رائیس اور یونس احمد ڈار کو جمعرات (16مئی)کی رات دیر گئے سکیورٹی فورسس نے گھر سے گھسیٹ کر نکالا جبکہ کے گھر والے 2:30کے قریب”سحری“ کی تیاری کررہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ فوج کے لوگوں نے ان کے بچوں کو دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے ان کے بچوں کو ڈھال بنایا جو پڑوسی کے گھر میں چھپے ہوئے تھے جو غلام حسن ڈار کا بیٹا ہے۔مذکورہ 67سالہ نے کہاکہ ”میری بیوی‘ میری بیٹی او رمیں نے فوجیوں کو روکنے کی کوشش کی مگر فوجیوں نے مجھے ہی گھر سے باہر کردیا“۔

جلال الدین نے ٹی او ائی سے ”میں نے ان سے کہا میں تمہارا ساتھ اؤ ں گا‘ میرے بچوں کوجانے دو مگر انہوں نے کوئی توجہہ نہیں دی۔

مذکورہ فوجیوں نے میرے بچوں کو دوسری طرف لے گئے اور مجھے دوسری طرف۔ فوجیو ں نے میرے بچوں سے استفسار کیاکہ وہ ہمارے پڑسیوں کوان کے گھرو ں سے باہر آنے کے لئے کہیں“۔

یونس جس کو بھی مار لگا مگر وہ بچ گیا نے کہاکہ ”جیسے ہی میرے بھائی رائیس نے ہمارے گھر کے بازو والے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا‘ وہ دوسرے آدمی جس کے چہرے پر ماسک تھا رائس اورمجھ سے کہاکہ وہ غلام احمد ڈار کے گھر جائیں‘ جو ہمارے گھر سے تیسرا مکان ہے۔

یونس نے کہاکہ ”میں کچھ فاصلے پر تھا۔ وہ لمحہ جب غلام حسین کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا او رکہاکہ باہر آجاؤ‘ گھر کے اندر لائٹ جل رہی تھی۔

اندر سے گولیاں چلنے کی آواز آنا شروع ہوگیا۔

شائد اس میں تلاشی کرنے والی پارٹی کے فوجی کی موت ہوئے۔ جوابی فائرینگ میں میرے بھائی کی موت ہوئی اور میرے پیر میں گولی لگی“ او رمزیدکہاکہ وہ دور ہٹنے کی کوشش کرنے لگا جبکہ اس کے بھائی کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔

جمعرات کے روز انکاونٹر میں سکیورٹی فورسس نے جیش کے دو دہشت گردوں کو دالی پورہ گاؤں جو ساوتھ کشمیر کے پلواماں ضلع میں ہے مار گرایا۔

ایک پولیس افیسر نے ابتدا ء میں کہاکہ تین فوجی او ردو عام شہری یونس اور رائس احمد ڈار زخمی ہوئے ہیں۔

مگررائیس کی موت انکاونٹر کے مقام پر ہی ہوئی‘ جبکہ اس کے بھائی یونس کو قریب کے اسپتال منتقل کیاگیا جہاں سے اس کوسری نگر اسپتال منتقل کیاگیا“۔

جبکہ تینوں دہشت گردموقع پر ہی مارے گئے۔

جلال الدین نے کہاکہ یہاں پر کوئی پولیس اور نیم فوجی دستے نہیں تھے‘ مگر وہ ”فوج تھی جس نے میرے بیٹے کو انسانی ڈھال کے طور پر لے گئے“۔

گھر والوں نے بتایاکہ رائیس نے سری نگر کالج سے ایم بی اے پورا کیاکرنے کے بعد اسلامک بینکینگ پر مشتمل ان لائن کورس کررہاتھا۔

یونس کی اہلیہ فردوس نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”وہ خوف والی رات تھی جب میرے سسر فوجیوں رحم کی درخواست کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ان کے بچوں کے بجائے انہیں لے کر جائیں“۔