میں ڈاکٹر ہو ں اوروہی رہوں گا‘ کوئی سیاسی پارٹی میں شامل نہیں ہورہاہوں۔ کفیل خان

,

   

یکم ستمبر کے روز آلہ ابادہائی کورڈ کے احکامات کے باوجود ان کی رہائی میں جب تاخیر ہوئی تو انہوں نے کہاکہ اس بات کاڈر ہوگیاتھا کہ اترپردیش حکومت کہیں انہیں دوسرے مقدمات میں توپھنسا نہیں رہی ہے۔

لکھنو۔حال ہی میں جیل سے رہا ہونے کے بعد کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے متعلق قیاس ارائیوں کو ختم کرتے ہوئے ڈاکٹر کفیل خان نے کہاکہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں اور ویسا ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔

قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت تحویل کو ختم کرتے ہوئے آلہ اباد ہائی کورٹ کی جانب سے رہائی کے احکامات جاری کئے جانے کے بعد حال ہی میں وہ متھرا جیل سے باہر ائے ہیں۔

مذکورہ عدالت نے انہیں فوری رہاکرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے زوردیاتھاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کی تقریر نفرت او رتشدد کو فروغ دینے والی نہیں بلکہ انہوں نے قومی یکجہتی کی ترغیب دی تھی۔

ڈاکٹر خان جو فی الحال راجستھان میں ہیں فون پر پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ ”کسی بھی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کررہے ہیں“۔انہوں نے کہاکہ ”میں ڈاکٹر ہوں اور اسی طرح رہنا چاہتاہوں“۔

کفیل خان نے سیلاب سے متاثرہ بہار کا دورہ کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی خواہش کابھی اظہار کیا۔یک

م ستمبر کے روز آلہ ابادہائی کورڈ کے احکامات کے باوجود ان کی رہائی میں جب تاخیر ہوئی تو انہوں نے کہاکہ اس بات کاڈر ہوگیاتھا کہ اترپردیش حکومت کہیں انہیں دوسرے مقدمات میں توپھنسا نہیں رہی ہے۔

کانگریس میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”اس خدشہ کے وجہہ سے کے اترپردیش حکومت مجھے کسی دوسرے مقدمے میں ملوث کردے گی‘ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرانے انسانی خطوط پر میری مدد کی ہے“۔

ڈاکٹر خان نے کہاکہ پرینکاگاندھی کے ساتھ سیاست کے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی ہے او رنہ ہی مذکورہ کانگریس لیڈر کی جانب سے ایسا کوئیاشارہ ملا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”راجستھان میں کیونکہ کانگریس کی حکومت ہے اور متھرا سے بھرت پور کا راستہ محض20کیلومیٹر کا ہے‘ پرینکا گاندھی نے مجھے بھرت پور آنے کی پیشکش کی تھی“۔

انہوں نے کانگریس جنرل سکریٹری کا شکریہ ادا کیااو رکہاکہ ان کی وجہہ سے راجستھان میں انہیں ”سکیورٹی“ ملی تھی۔

ڈاکٹر کفیل نے کہاکہ انہوں نے اترپردیش کے چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ کو انہوں نے مکتو ب لکھ کر زوردیاہے کہ گورکھپور میڈیکل کالج میں انہیں ان کے عہدے پر بحال کریں تاکہ وہ لوگوں کی خدمت کرسکیں۔

گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل جالج میں بطور ماہر اطفال کام کرنے والے خان 2017میں اس وقت سرخیوں میں ائے تھے جب اسپتال میں آکسیجن سلینڈرس کی کمی کے سبب کئی بچے فوت ہوگئے تھے۔

ابتداء میں ایمرجنسی خدمات کے طور پر آکسیجن سلنڈرس کا انتظام کرتے ہوئے بچوں کی جان بچانے والے کے طور پر ان کی ستائش کی گئی تھی۔

بعدازاں اسپتال کے دیگر نو ڈاکٹرس اور اسٹاف ممبرس کے ساتھ ڈاکٹر کفیل کو بھی کاروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب تمام ضمانت پر رہا کردئے گئے ہیں۔

تمام بڑے الزامات سے ریاستی حکومت کی جانب سے کی گئی جانچ میں ڈاکٹر کفیل کو بری کردیاگیاتھا‘ جس سے یوگی حکومت کی جانب سے معافی مانگنے کا اشارہ بھی سامنے آیاتھا۔

مذکورہ ڈاکٹر نے الزام لگایاتھا کہ بچوں کی اموات کی وجہہ ادارہ جاتی ناکامی ہے۔

اسی سال جنوری مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران اے ایم یو میں بھڑکاؤ تقریر کرنے کے الزام میں دوبارہ گرفتار کیاگیاتھا۔

یکم ستمبر کے روز رہائی کے متعلق آلہ اباد ہائی کورٹ کے جاری کردہ احکامات کے بعد وہ رات دیر گئے متھرا جیل سے رہا ہوئے تھے