ناوی ممبئی میں تالوجا جیل سے جہدکار آنند تیلتومنڈے باہر ائے

,

   

اس وقت یہ ممکن ہوا ہے جب قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) کی جانب سے انہیں دی گئی ضمانت کی مخالفت میں دائرہ کردہ درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا


اسکالر اور جہدکار آنند تیلتو منڈے ہفتہ کے روز نوی ممبئی میں تالوجا جیل سے رہا کردئے گئے ہیں‘ عہدیداروں نے پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی جانکاری دی ہے۔اس وقت یہ ممکن ہوا ہے جب قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) کی جانب سے انہیں دی گئی ضمانت کی مخالفت میں دائرہ کردہ درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔

جمعہ کے روز عدالت عظمیٰ کے احکامات کے بعد تیلتو منڈے کے وکیل نے این ائی اے کی خصوصی عدالت کے جج راجیش کٹاریہ کے روبرو ضمانت کی کاروائی مکمل کی ہے۔ ان کے وکیلوں میں سے ایک نے کہاکہ عدالت نے ان کی رہائی کے احکامات جاری کئے ہیں۔

تیلتومنڈے اپریل2020میں ان کی گرفتاری کے بعد سے ناوی ممبئی کے پڑوس میں تالوجا جیل میں قید تھے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے اس بات پر غور کرتے ہوئے ان کے کسی بھی دہشت گردانہ سرگرمی میں ملوث ہونے کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیاگیا ہے اور 18نومبر کے روز انہیں ضمانت دی تھی۔

تاہم ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت کے احکامات پر ایک ہفتہ کیلئے توقف لگادیاتھا‘ تاکہ تحقیقاتی ایجنسی سپریم کورٹ میں پیش ہوسکے۔جمعہ کے روزچیف جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ اور جسٹس ہیما کوہالی پر مشتمل ایک بنچ نے این ائی اے کی ضمانت کے خلاف درخواست کو مسترد کردیاتھا۔

اس کے بعد ایس سی نے حکم دیاکہ تیلتومنڈے کے وکلا ء این ائی اے عدالت میں 1,00,000روپئے کے نقد بانڈ داخل کریں۔ اس معاملے میں گرفتار16ملزمین میں ضمانت پر رہا ہونے والے تیسرے فرد 73سالہ تیلتو منڈے ہیں۔

صحت کے ایماء پر شاعر ورا ورا راؤ کو ضمایت پر پہلے ہی رہا کیاجاچکا ہے وہیں وکیل سدھا بھردواج مستقل ضمانت پر باہر ہیں۔

یلغار پریشد کانکلیو پونا میں 31ڈسمبر2017کو منعقد ہوا تھا جس میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر سے متعلق یہ معاملہ ہے جس کے متعلق پولیس کا دعوی ہے کہ مہارشٹرا کے مغربی شہر کے مضافات میں کوریگاؤں بھیما جنگ یادگار کے قریب یلغار پریشد کے اگلے روز تشدد کے واقعات کا یہ سبب بنا تھا۔

پولیس نے یہ بھی دعوی کیاتھا کہ اس کانکلیو کا انعقاد بغض ایسے لوگوں نے بھی کیاتھا جس کا تعلق ماؤسٹوں سے ہے۔

پونا پولیس کی جانب سے 8جنوری 2018کے روز ائی پی سی اور یو اے پی اے کی دفعات کے تحت ایک ایف ائی آر درج کی گئی تھی۔ بعدازاں اس کیس کی جانچ این ائی اے کوسونپ دی گئی تھی۔