نتیش کمار کی گرتی ہوئی ساکھ

   

چمن پر بجلیاں منڈلا رہی ہیں
کہاں لے جاؤں شاخِ آشیانہ
نتیش کمار کی گرتی ہوئی ساکھ
بہار میں اسمبلی انتخابات کی مہم شدت اختیار کرچکی ہے اور پہلے مرحلہ کی رائے دہی کیلئے مہم کا اختتام عمل میں آنے والا ہے ۔ ہر جماعت کی جانب سے رائے دہندوں کو راغب کرنے کیلئے جدوجہد تیز تر ہوتی جا رہی ہے ۔ خاص طور پر آر جے ڈی کے لیڈر تیجسوی یادو کی مہم میں عوام کا جو ردعمل حاصل ہو رہا ہے اس سے این ڈی اے اتحاد اور خاص طور پر نتیش کمار کی نیندیں حرام ہونے لگی ہیں۔ بی جے پی قائدین کو تو پھر بھی یہ اطمینان ہے کہ مرکز میں ان کی حکومت ہے اور وہ اس کے سہارے سیاسی زندگی گذار سکتے ہیں لیکن نتیش کمار کیلئے اقتدار اگر ہاتھ سے چلا جاتا ہے تو پھر بی جے پی کے نظر انداز کئے جانے والے رویہ کی وجہ سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ بی جے پی نے نتیش کمار کی ساکھ متاثر کرکے رکھ دی ہے اور انہیں ایک مجبوری کا سودا بنادیا ہے ۔ انتخابات سے عین قبل سے لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر چراغ پاسوان جس طرح سے نتیش کمار کو تنقیدوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں وہ کوئی اچانک پیدا ہونے والا غصہ یا ناراضگی نہیں ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں نتیش کمار انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور وہ انتخابی مہم کے دوران ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں جس کے نتیجہ میں ان کی جو سیاسی ساکھ تھی وہ مسلسل متاثر ہوتی جا رہی ہے ۔ عوام میں ان کی مقبولیت کا گراف گرتا ہی جا رہا ہے اور گودی میڈیا کے سہارے اس ساکھ کو سنبھالنے کی کوششیں بھی اب کارآمد دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ نتیش کمار کا یہ غصہ عوام پر بھی نکلتا دکھائی دے رہا ہے ۔ جس طرح ان کی ریلیوں میں عوام کی تعداد کم سے کم ہوتی جا رہی ہے اسی طرح ان کا غصہ بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ ان کی اپنی ریلیوں میں آر جے ڈی کی تائید میں نعرے بلند کئے جا رہے ہیںاور خود جے ڈی یوکے قائدین کی جانب سے انہیں نظر انداز کئے جانے کی شکایات کی جا رہی ہیں۔ یہ صورتحال نتیش کمار کیلئے پہلی مرتبہ پیدا ہوئی ہے اور بہار کے نوجوانوں میں ان سے ناراضگی بڑھ گئی ہے ۔ خاص طور پر تیجسوی یادو کی جانب سے دس لاکھ روزگار دئے جانے کے وعدے کے بعد نتیش کمار کی سیاسی اہمیت میں اور بھی کمی آگئی ہے ۔
بہار کے عوام اب کھلے عام ان سے پندرہ سالہ اقتدار کی کارکردگی پر سوال کرنے لگے ہیں۔ نتیش کمار کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے زیادہ اتحادی بی جے پی کی وجہ سے مشکلات پیدا ہونے لگی ہیں۔ جس وقت تیجسوی یادو نے دس لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا تو نتیش کمار نے اس کا مضحکہ اڑایا تھا اور بہار کے عوام میں مقبول لالو پرساد یادو کے تعلق سے ایسے ریمارک کئے تھے جن کی نتیش کمار سے توقع نہیں کی جاسکتی تھی ۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں 19 لاکھ روزگار فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے اور اب لوگ نتیش کمار سے سوال کر رہے ہیں کہ جب دس لاکھ نوکریاں دینا ممکن نہیں ہے تو پھر 19لاکھ روزگار کس طرح فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ جس وعدے پر نتیش کمار نے تنقید کی تھی اور اسے ہوائی قلعے قرار دیا تھا اب بی جے پی نے اس سے دوگنی تعداد کی ملازمتوں کا وعدہ کرتے ہوئے نتیش کمار کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ جو اوپینین پول گودی میڈیا میں دکھائے جا رہے ہیں ان میں بھی نشستوں کے اعتبار سے بی جے پی کو ہی زیادہ تعداد دکھائی جا رہی ہے اور نتیش کمار ی جے ڈی یو کی مقبولیت کو مسلسل گھٹتا ہوا دکھایا جا رہا ہے ۔ یہ ساری صورتحال نتیش کمار کی گرتی ہوئی سیاسی ساکھ کو ظاہر کرتی ہے ۔ ان مشکل حالات میں چراغ پاسوان کی تنقیدوں نے بھی مزید اضافہ کردیا ہے ۔ چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ بہار میں اگر ایل جے پی کی حکومت قائم ہوتی ہے تو پھر نتیش کمار کو اپنے اسکامس کی وجہ سے جیل جانا پڑسکتا ہے ۔
چراغ پاسوان کی نتیش کمار پر تنقیدیں بی جے پی کیلئے بھی مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں لیکن بی جے پی چراغ پاسوان کو بھی یکسر نظر انداز کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ بی جے پی کے خیال میں چراغ پاسوان کو استعمال کرتے ہوئے بہار میں نتیش کمار کی سیاسی ساکھ کو ختم کیا جاسکتا ہے اور اسی منصوبے پر وہ عمل کرتی نظر آ رہی ہے ۔ اس صورتحال میں تیجسوی یادو نے جس طرح بہار انتخابات کیلئے ترقیاتی اور ملازمتوں کا ایجنڈہ طئے کردیا ہے وہ ان کی پہلی اور سب سے بڑی کامیابی قرار دی جاسکتی ہے ۔ اسی کامیابی کو وہ مزید آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور اس میں نتیش کمار کو نشانہ بناتے ہوئے ان کی گرتی ہوئی ساکھ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تین معیاد تک چیف منسٹر رہنے کے بعد سیاسی ساکھ کا گرنا غیر کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے ۔