نریندر مودی کے ملوث ہونے کی ڈاکیومنٹری سوشیل میڈیا پر وائرل

,

   

گجرات فسادات 2002 اور BBC
پولیس کو کھلی چھوٹ ، احسان جعفری کو ڈھونڈ کر جلایا گیا ، شری کمار اور سنجیو بھٹ جیل میں

حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : گجرات فسادات 2002 پر بی بی سی کی دستاویزی فلم نے ہاتھ کی پانچوں انگلیوں کو مودی کی طرف دکھایا ہے ۔ اس ڈاکیومنٹری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وشوا ہندوپریشد ( وی ایچ پی ) اپنے دم پر ایسے فسادات نہیں کرسکتی تھی جنہیں تاوقتیکہ نریندر مودی کی تائید حاصل نہیں ہوتی ۔ پولیس کو 72 گھنٹوں کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی اور ساتھ ہی کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کو ڈھونڈ کر زندہ جلا دیا گیا ۔ اس بات کا دعویٰ آر بی شری کمار اور سنجیو بھٹ نے کیا ہے ۔ فی الوقت یہ دونوں آفیسرس جیل میں ہیں ۔ اگرچیکہ مودی حکومت نے اس ڈاکیومنٹری پر امتناع عائد کردیا ہے لیکن سوشیل میڈیا اور یوٹیوب پر یہ تیزی سے گشت کررہی ہے۔ ملک کی کئی یونیورسٹیز میں اس کو دکھایا گیا ہے ۔ جہاں پر ہنگامہ آرائی بھی ہوئی ہے ۔ کانگریس پارٹی نے بھی کرناٹک میں بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کو دکھانے کا اعلان کیا ہے ۔ 27 فروری 2002 کو گودھرا میں کارسیوکوں کی ایک ٹرین کو آگ لگانے کے واقعہ نے فسادات کو ہوا دی تھی ۔ اگر گودھرا واقعہ نہ ہوا ہوتا تو بھی وشوا ہندوپریشد اپنے تیار کردہ منصوبہ پر عمل کرتی تھی ۔ وی ایچ پی نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے مسلمانوں کے مکانات اور تجارت پر مشتمل کمپیوٹر پر مبنی ایک فہرست تیار کرلی تھی ۔ برطانوی حکومت کی رپورٹ کا حوالہ بی بی سی کی حالیہ دستاویزات فلم ’ انڈیا دی مودی کوئسچن ‘ میں دیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی اُس وقت گجرات کے چیف منسٹر تھے اور وشوا ہندو پریشد سے ان کے خوشگوار تعلقات تھے ۔ برطانوی حکومت نے اس معاملے میں 15 نکات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی ہے ۔ گجرات فسادات میں پولیس کا بھی رول ہونے کا اس رپورٹ سے پتہ چلا ہے ۔ اگرچہ کہ فسادات میں مرنے والوں کی سرکاری طور پر تعداد 840 بتائی گئی ہے ۔ غیر سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد 2000 تک ہے ۔ گجرات کے ان فسادات سے 1.38 لاکھ مسلمان متاثر ہوئے ہیں ۔ وی ایچ پی ہندو اکثریتی علاقوں سے مسلمانوں کو باہر نکالنا چاہتی تھی ۔ دیہی علاقوں میں ایک تا دو ماہ تک مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم وقفہ وقفہ سے جاری رہا ۔ برطانوی حکومت کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین نے انکشاف کیا کہ اس تشدد میں پانچ وزراء نے حصہ لیا تھا ۔ معاوضے کی ادائیگی کے معاملے میں بھی جانبداری سے کام لیا گیا ہے ۔ گودھرا ٹرین متاثرین کے لواحقین کو 2 لاکھ روپئے، فسادات کے متاثرین میں ہندوؤں کو ایک لاکھ اور مسلمانوں کو صرف 50 ہزار روپئے ادا کرنے کا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے ۔۔ ن