وزیر خارجہ ایران جواد ظریف اچانک چین پہنچ گئے

,

   

بیجنگ۔ 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام)ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ چین کے دورے پر ہیں۔ اس دورے میں جواد ظریف 2015 ء کے نیوکلیئر معاہدے کے تحفظ کو ممکن بنانے کی کوشش کریں گے۔ظریف کے ہمراہ چین جانے والے وفد میں ایرانی پارلیمان کے اسپیکرعلی لاریجانی اور دیگر اراکین کیساتھ ساتھ خزانہ اور پٹرولیم کے وزراء اور مرکزی بینک کے سربراہ بھی شامل تھے۔اس دورے پر ایران امریکی پابندیوں کے تناظر میں درپیش مالی چیلنجز کو بھی بیجنگ حکومت کیساتھ زیربحث لانا چاہتا ہے۔اس دورے کے آغاز پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں محمد جواد ظریف کی تقریر کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹیلی ویژن پر ایرانی عوام کے حقوق کے دفاع میں ایرانی وزیر خارجہ کی تقریر کو دیکھا اور انہیں یقین ہے کہ ہزاروں چینی باشندوں نے بھی یہ تقریر دیکھی اور سْنی ہو گی اور اس باعث وہ اب چین میں خاصے مقبول ہو گئے ہیں۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے اختتامی دن یعنی 17 فروری کو ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی نائب صدر مائیک پنس کی تقریر کا جواب دیا تھا۔چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب پر یہ بھی واضح کیا کہ اْن کا یہ دورہ دو طرفہ اسٹراٹیجک اعتماد کو بڑھانے میں اہم ثابت ہو گا۔ ظریف نے وانگ یی کے بیان کے جواب میں کہا کہ چین ہمیشہ سے ایران کیلئے ایک انتہائی اہم ملک رہا ہے اور جامع باہمی تعلقات اور پارٹنرشپ بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے حالیہ رابطوں میں پیدا ہونے والی اسٹراٹیجک پیشرفت کو بھی نہایت اہم قرار دیا۔