وظیفہ یاب خاتون کا منجمد بینک کھاتہ بحال

   

ملازم کی غلطی پر کھاتہ دار کی حق تلفی ناممکن : قومی کمیشن برائے صارفین
نئی دہلی۔ 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) صارفین کے تنازعات کی یکسوئی کے قومی کمیشن (این سی ڈی آر سی) نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی طرف سے دائر کردہ درخواست نظرثانی مسترد کرتے ہوئے ریاستی کمیشن اور ڈسٹرکٹ فورم کے جاری کردہ احکام کو جائز قرار دیا جس کے ذریعہ اور بینک کو ایک بیوہ خاتون مانکا سرکار کا منجمد بینک کھاتہ بحال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس کھاتہ میں اس کا ماہانہ وظیفہ جمع کیا جاتا تھا۔ مانکا سرکار نے بینک میں ملازمت کرنے والے اپنے بیٹے کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ (مشترکہ کھاتہ) کھولا تھا۔ مانکا ایک دفاعی اہلکار کی بیوہ ہے، لیکن اس کے بیٹے کیخلا ف بینک رقومات میں تغلب اور ہیرپھیر کے ایک فوجداری مقدمہ کے سبب مشترکہ بینک کھاتہ منجمد کردیا گیا تھا جس کے نتیجہ میں مانکا سرکار ماہانہ پینشن سے محروم ہوجانے کے بعد کمیشن سے رجوع ہوئی تھی اور استدلال پیش کیا گیا تھا کہ ماہانہ پینشن ہی اس کی گذر بسر کا واحد ذریعہ ہے، تاہم بینک نے اس کے بیٹے کے خلاف فوجداری مقدمہ کا عذر بتاتے ہوئے بینک کھاتہ بحال کرنے کی مخالفت کی تھی۔ صارفین قومی کمیشن نے کہا کہ وظیفہ کسی کی زندگی کی گذر بسر کا ایسا ذریعہ ہوتا ہے جس کو ضبط نہیں کیا جاسکتا۔ قومی کمیشن نے کہا کہ اس خاتون کو محض اس لئے وظیفہ سے محروم نہیں کیا جاسکتا کہ یہ (وظیفہ) اس کے بیٹے کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا تھا۔ کمیشن نے کہا کہ مانکا سرکار بینک کی کھاتہ دار ہے اور اس کا بیٹا ملازم ہے چنانچہ ملازمین کے خلاف مقدمہ کھاتہ دار کو اس کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کسی بیٹے کی غلطی پر ماں کو کوئی سزا دی جاسکتی ہے۔