وقف بورڈ کوجی ایچ ایم سی سے 260 کروڑ وصول طلب

,

   

اراضی تنازعات کی یکسوئی ناگزیر ‘ مستقل سی ای او کی عدم موجودگی کی وجہ دشواری: محمد سلیم

حیدرآباد۔13جنوری(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے حدود میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے مابین جاری اراضیات کے تنازعات کے حل کے سلسلہ میں اقدامات ناگزیر ہیں کیونکہ جی ایچ ایم سی ‘ حیدرآباد میٹرو ریل کے علاوہ حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے شہر حیدرآباد میں کئی مقامات پر سڑکوں کی توسیع اور فلائی اوور کے علاوہ میٹرو ریل برج کی تعمیر کے لئے حاصل کی گئی اوقافی اراضیات کے بھاری معاوضہ کی اجرائی اب تک زیر التواء ہے لیکن اس سلسلہ میں تمام سرکاری اداروں کی جانب سے کوئی پیشرفت نہیں کی جا رہی ہے بلکہ اس مسئلہ پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ شہر حیدرآباد میں موجود اوقافی جائیدادوں کے حصول کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے معاوضہ کی اجرائی کے معاملات کو زیر التواء رکھے جانے کے باعث وقف بورڈ کا موقف کمزور پڑتا جا رہاہے اور بلدی عہدیداروں کی جانب سے مسئلہ پر کوئی گفتگو کرنے سے اجتناب کیا جا رہاہے جبکہ خانگی جائیدادوں کے حصول کے معاملات میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے فوری طور پر معاوضہ کی ادائیگی یقینی بنائی جاتی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موقوفہ اراضیات حاصل کرنے والے اداروں میں حیدرآباد میٹرو ریل بھی شامل ہے لیکن ان اداروں سے ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے کوئی مراسلت نہ کئے جانے کے سبب ان اداروں کے عہدیداروں نے بھی مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

موقوفہ اراضیات کے حصول کے بعد ان کے معاوضہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں پیدا شدہ صورتحال کی یکسوئی کیلئے متعدد مرتبہ ریاستی وقف بورڈ اور جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں لیکن ان مذاکرات کا تاحال کوئی حل نہیںنکالا جاسکا بلکہ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کا کہناہے کہ دراصل تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے ان کا مقدمہ مؤثر انداز میں پیش نہ کئے جانے کے سبب معاوضہ کی ادائیگی میں دشواریاں پیدا ہورہی ہیں جبکہ ریاستی وقف بورڈ کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ متعدد مرتبہ اس سلسلہ میں اعلی عہدیداروں کو متوجہ کروایاجاچکا ہے۔ جناب محمد سلیم صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ و رکن قانون ساز کونسل نے بتایا کہ وقف بورڈ کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد سے 260کروڑ سے زائد کی رقم وصول طلب ہے اور اس سلسلہ میں وقف بورڈ نے اجلاس میں مباحث کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو مکتوب روانہ کیا گیا تھا ۔ تمام بقایاجات جلد وصول کئے جائیں گے۔

لیکن اس کے بعد دیگر مصروفیات کے سبب اس مسئلہ پر توجہ نہیں دی جاسکی ۔ جناب الحاج محمد سلیم نے کہا کہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے اس بات کی کوشش کو یقینی بنایاجائے گا کہ جلد از جلد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد و دیگر اداروں کی جانب سے وصول طلب رقم کو حاصل کیا جائے۔ تلنگانہ وقف بورڈ کے ملازمین جو کہ سابق میں جی ایچ ایم سی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا حصہ رہے ہیں ان کا کہناہے کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ میں مستقل سی ای او کی عدم موجودگی کے سبب ان مذاکرات کو جاری رکھتے ہوئے وصول طلب رقومات کے حصول میں دشواری پیدا ہورہی ہے جبکہ جی ایچ ایم سی کے ساتھ اگر مسلسل مذاکرات کئے جائیں تو ممکن ہے کہ اندرون ایک ماہ یہ رقومات وقف بورڈ کو حاصل ہوجائیں گی کیونکہ جی ایچ ایم سی نے جائیدادوں کے حصول کے بعد یہ رقومات محفوظ رکھی ہوئی ہے ۔