ٹرمپ نے ایران کے خلاف ”سخت ترین“ نئے امتناعات عائد کئے

,

   

واشنگٹن۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتہ ڈرون کے واقعہ پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے ایران کے خلاف نئے تحدیدات کا اعلان کیا اور ساتھ میں ایران کے رہنما‘ ملٹری عہدیداروں اور اعلی سفارتی اہل کاروں‘ خارجی وزیر جاوید ظریف کو مجرم قراردیا۔

اول دفتر میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ایران پر عائد ”مشکلات پیدا کرنے والے“ تحدیدات پر مشتمل اہم احکامات پر دستخط کی ہے‘ جس سے ایران کے سپریم لیڈر آیت علی خامنہ‘ ان کے دفتر ”اور کئی دیگر“ معاشی تنصیبات سے محروم کردئے گئے ہیں۔

ٹرمپ نے کہاکہ ”آج کا یہ اقدم پچھلے کچھ ہفتوں میں ایران کے دور کے حارحانہ رویہ کے پیش نظر ہے‘ جس میں امریکی ڈرون کو مارگرانا بھی شامل ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر ان لوگوں میں سے ایک ہیں جس کے سبب علاقے میں مشکلات پیدا ہوئے ہیں۔

کے ملک میں جس کا احترام کیاجاتا ہے۔ ان کا دفتر اسلامی انقلابی گارڈ کارپس کے بشمول بے حد جارحانہ تنصیبات کی نگرانی کرتا ہے“۔

سی این این کے فریڈریک پلاٹگن نے ایران سے بات سے بات کرنے کے دوران کیا کہ سرکاری نیوز ایجنسی ائی آر این اے نے اس اقدام کو ”امریکی مایوسی“ قراردیا ہے۔

اور ظریف نے ایران کے دشمنوں پر حملہ کرتے ہوئے انہیں ”بی ٹیم“ قراردیا۔ جس میں قومی سکیورٹی مشیر جان بولٹن‘ ولی عہد سعودی عربیہ محمد بن سلمان‘ ولی عہد متحد عرب امارات محمد بن زائد شامل ہیں

تحدیدات عائد کرنے سے قبل ایران کے ایک سرکاری عہدیدار نے کہاکہ ملک کی قیادت کا ماننا ہے کہ”جنگ او رتحدیدات ایک سکہ کے دورخ ہیں“ اور زبردستی ایران پر بات چیت کے لئے دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔

ٹرمپ کے اعلان کے بعد رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے منوچین نے کہاکہ نئے تحدیدات ”درحقیقت اربوں ڈالر کے اثاثوں کو منجمد کردیں گے“