پارلیمانی زندگی سے وداعی یقینی‘ گاندھی نگر سے امیت شاہ نے الیکشن لڑنے کا کیااعلان 

,

   

مودی کی انٹری کے ساتھ ہی ہاتھو ں سے کھسکتی گئی کمان

نئی دہلی۔ بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست کااعلان ہوتی ہے یہ صاف ہوگیا ہے کہ پارلیمنٹ میں تقریبا49سال گذارنے کے بعد پارٹی کو مضبوط کرنے والے قداور لیڈر لال کرشنا اڈوانی کی پارلیمانی زندگی سے وادعی لگ بھگ یقینی ہوگی ہے۔

اس کے ساتھ ہی سرکاری طور پر اب ہندوستان کی سیاست سے اٹل کے بعد اب اڈوانی کے دور کا بھی خاتمہ ہوچکا ہے۔ان کی جگہ اب نئی نسل کے ہاتھ میںآگئی ہے ۔ اڈوانی کی جگہ گاندھی نگر سے امیت شاہ کے الیکشن لڑنے کے اعلان سے مستقبل میں اگر بی جے پی الیکشن میں جیت حاصل کرتی ہے تو اس میں بھی نمبر دو کی جگہ طئے ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔

بی جے پی کو صفر سے ترقی تک لے جانے والے اڈوانی نے بی جے پی کو کھڑا کرنے میں نہ صرف معاشی بندوبست کیا بلکہ پہلی مرتبہ پارٹی کو اقتدار کا مزہ چکانے میں بھی اڈوانی کا اہم رول رہا ہے۔

جنھوں نے رتھ یاترا نکالی تھی ۔پہلی مرتبہ 1970میں راجیہ سبھا میں انے والے رکن پارلیمنٹ کئی مرتبہ راجیہ سبھا او رکئی مرتبہ لوک سبھا کے رکن رہ چکے ہیں۔ لیکن سال2014میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد وہ عام طور پر لوک سبھا میں خاموش ہی رہے ۔

پارلیمنٹ حال میں نریندرمودی کو پارلیمانی کمیٹی کا لیڈر منتخب کئے جانے کے موقع پر دیا گیا ان کا خطاب آخری بڑی تقریر تھی۔حالانکہ امیدواروں کی پہلی فہرست میں گاندھی نگر سے امیت شاہ کو امیدوار بنائے جانے کے بعد ہی ان کی پارلیمانی زندگی سے وادعی مانی جارہی ہے ‘ لیکن اڈوانی کے امیدوار نہیں بنائے جانے پر پہلے سے ہی بحث چل رہی تھی۔

خود اڈوانی کی جانب سے اب تک کچھ بھی نہیں کہاگیا اور نہ ہی پارٹی کی جانب سے اڈوانی نے خود ہی الیکشن نہ لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے یا نہیں اس پر بھی وضاحت نہیں ہوئی ہے۔

دراصل سال 2004اور2009میں بی جے پی کی ہار کے بعد پارٹی میں ان کا جلوہ پہلے کی طرح برقرار نہیں رہا۔ لیکن 2013میں مودی کو وزیراعظم کا امیدوار بنائے جانے کے بعد ان کے ہاتھوں سے پارٹی کی کمان دھیرے دھیرے کھسکنے لگی تھی۔