پاکستان اور دہشت گردی

   

دہشت سے ہم اپنے گھر کا
کونا کونا دیکھ رہے ہیں
پاکستان اور دہشت گردی
دہشت گردی کا مسئلہ پاکستان کیلئے درد سر بنتا جا رہا ہے ۔ ساری دنیا میں پاکستان کو اس لئے شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے ۔ پاکستان کی سرزمین کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جانا عام بات ہوگئی ہے اورا س سے ساری دنیا واقف ہوگئی ہے ۔ پاکستان عالمی فورمس میں ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ وہی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے اور وہی زیادہ متاثر رہا ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات پاکستان ہی میںپیش آتے ہیں اور وہیں زیادہ جانی نقصانات ہوتے ہیں لیکن یہ بھی ایک کڑوا سچ ہے کہ ان دہشت گردوں کو پاکستان ہی نے پروان چڑھایا ہے ۔ انہیں پاکستان کی ہی مدد ہمیشہ حاصل رہی تھی جسکے نتیجہ میں وہ آج خود پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ اب دہشت گردوں کو فینانس اور رقومات فراہم کرنے کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارہ فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان پر مسلسل دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں دہشت گردوں پر قابو پانے اور خاص طور پر انہیں فینانس یا فنڈنگ کی فراہمی کو روکنے کیلئے دکھاوے کے نہیںبلکہ موثر اقدامات کئے جائیں۔ فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے گذشتہ ایک تا دیڑھ سال سے پاکستان پراس طرح کادباو ڈالا جا رہا ہے تاہم پاکستان اس کو خاطر میں لانے تیار نہیں یا پھر یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان ان سرگرمیوںپر قابو پانے کا ہی اہل نہیں رہ گیا ہے اوریہ دہشت گرد اب خود پاکستان کیلئے درد سر بن گئے ہیں۔ دہشت گردی کی وجہ سے اور دہشت گردوں کی تائید و حمایت کی وجہ سے پاکستان کو دنیا بھر میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ غیر واجبی بھی نہیں ہے ۔ ان دہشت گردوں کو پاکستان نے نان اسٹیٹ ایکٹرس کے طور پر فروغ دیا تھا لیکن اب یہی دہشت گرد پاکستان کو یا انہیں پروان چڑھانے والوں کو بھی خاطر میں لانے تیار نظر نہیں آتے ۔ اب یہ لوگ پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں اور دہشت گردوں کو فنڈنگ کی وجہ سے پاکستان کیلئے کئی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس نے اب پاکستان کو صرف چار ماہ کا وقت دیا ہے اور اس سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی پر قابو پانے اور ملک میں سارے نظام کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کیلئے جامع اور موثر اقدامات کرے بصورت دیگر اسے بلیک لسٹ کردیا جائیگا ۔ اگر ایسا کردیا جاتا ہے تو پاکستان کیلئے مزید بے شمار مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ پاکستان کو عالمی اداروں سے مالیاتی امداد یا قرضہ جات کا حصول بہت زیادہ مشکل ہوجائیگا اور اگر کوئی مدد مل بھی جائے تو یہ بالکل معمولی نوعیت کی ہوگی ۔ پاکستان پہلے ہی معاشی بحران کاشکار ہے اور اس کی معیشت ختم ہونے اورٹوٹنے کے قریب پہونچ گئی ہے ۔ گذشتہ مہینوں ہی میں پاکستان کو اپنے اخراجات کی تکمیل کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے انتہائی منت و سماجت کرتے ہوئے قرض حاصل کرنا پڑا ہے ۔ امریکہ نے اس معاملہ میں روک لگادی تھی تاہم پاکستان نے سخت شرائط کی تکمیل کرتے ہوئے قرض حاصل کیا ہے ۔ اب بھی اس کی حالت میں کوئی سدھار پیدا نہیں ہوا ہے اور معیشت حد درجہ بحران کاشکار ہے اورا س میں مستقبل قریب میں کسی بہتری کے آثار بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ اگر فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے اسے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے تو پاکستان کا وجود ہی خطرہ میںآجائیگا اور اس کی معیشت بالکل ختم ہوکر رہ جائیگی اور اس کا خمیازہ پاکستان کے عوام کو طوعا و کرہا بھگتنا پڑے گا ۔
پاکستان کیلئے فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس نے جو چار ماہ کا وقت دیا ہے اسے غنیمت سمجھنا چاہئے ۔ اس ادارہ کی وارننگ کو ایک چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے پاکستان کو عملی اقدامات کا آغاز کرنا چاہئے ۔ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میںپاکستان کو عملا سرگرم ہونے کی ضرورت ہے ۔ جب تک سنجیدگی سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کوشش نہیںہوتی اورا س کیلئے کسی سیاسی قوت فیصلہ کا اظہار نہیںکیا جاتا اس وقت تک صورتحال بہتر ہونے والی نہیں ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کی لعنت ہی کی وجہ سے دنیا بھر میں یکا وتنہا ہوتا جا رہا ہے ۔یہ اس کے مستقبل کیلئے بھی اچھا نہیںہے ۔ پاکستان کو خود اپنی اور اپنے عوام کی بہتری کیلئے دہشت گردی اور دہشت گردوں کیلئے فنڈنگ کو روکنے کیلئے حرکت میںآجانا ضروری ہوگیا ہے ۔