پنجرہ توڑ جہدکار کے خلاف جاری کردہ ضمانت کے خلاف دہلی حکومت کی درخواست کو سپریم کورٹ نے کیانامنظور

,

   

نئی دہلی۔ چہارشنبہ کے روز سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کی اس درخواست کو نامنظور کردیاہے جس میں پنجرہ توڑ جہدکار دیونگانا کالیتا کو ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی‘ جو اسی سال فبروری میں مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران قومی درالحکومت کے نارتھ ایسٹ ضلع میں پیش ائے فسادات کے ضمن میں گرفتارکی گئی تھیں۔

جسٹس اشوک بھوشن کی زیرقیادت ایک بنچ نے دہلی حکومت کی دائرکردہ درخواست کو نامنظور کرتے ہوئے کہاکہ ایک بااثر شخص ہونا ضمانت سے انکار کی وجہہ نہیں ہوسکتا ہے۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے نے کہاکہ کالیتا کافی بااثر فرد ہیں اور دہلی ہائی کورٹ نے بھی کہا ہے وہ اس کیس کی واحد عینی شاہد ہیں۔انہوں نے کہاکہ کچھ محفوظ گواہ بھی موجود ہیں

YouTube video

مذکورہ بنچ میں جسٹس آر ایس ریڈی او رایم آر شاہ نے راجو سے پوچھا کہ کیونکہ وہ گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرسکتے ہیں آیا ایک بااثر فرد کو ضمانت دینے کا زوایہ طئے کیاجاسکتا ہے۔

مذکورہ بنچ نے کہاکہ وہ کالیتا کو دی گئی ضمانت میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔

یکم ستمبر کے روز مذکورہ ہائی کورٹ نے کالیتا کوضمانت دیتے ہوئے کہاتھا کہ پولیس اس بات کو ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہے کہ کالیتا نے ایک مخصوص کمیونٹی کی عورتوں کو اکسانے اور نفرت پھیلانے کاکام کیاتھاجبکہ وہ ایک پرامن احتجاج کررہی تھیں جو اس کا بنیادی حق ہے

YouTube video

اس میں کیاگیا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیاگیا‘ جس کو الکٹرانک اورپرنٹ میڈیا میں شائع بھی کیاگیاہے‘ اور اس کے ساتھ پولیس کے کمیرے بھی موجود تھے مگر کہیں پربھی کالیتا پر تشدد بھڑکانے جو الزام لگایاگیاہے اس کے شواہد نہیں ملے ہیں.

YouTube video

ضمانت کے ساتھ عدالت نے کالیتا کو ہدایت دی ہے کہ وہ راست یا بالراست گواہوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے اقدامات اٹھائیں اور بغیر اجازت ملک چھوڑ کر کہیں نہ جائیں۔

ائی پی سی کی مختلف دفعات جس میں فساد‘ غیر قانونی اجتماع اور اقدام قتل کے تحت دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے کالیتا اور گروپ کے دیگر رکن نتاشا ناروال کو گرفتار کیاتھا۔

سال2015میں پنجرہ توڑ کا قیام عمل میں لایاگیاتھا‘ جس کے ذریعہ ہاسٹلس اوردیگر مقامات پر طالبات پر عائد پابندیوں کے خلاف آواز اٹھائی جاسکے