پولیس او روکلاء کے درمیان تیس ہزار ی کورٹ میں جھڑپیں‘ ایک وکیل زخمی

,

   

نئی دہلی۔ پولیس اور وکلاء کے درمیان پارکنگ کو لے کرچھوٹی بات پر بحث اور مباحثہ ہفتہ کے روز تیس ہزار ی کورٹ کے احاطہ میں بڑے جھگڑے میں تبدیل ہوگیا‘ جس کے نتیجے میں گولی لگنے کی وجہہ سے ایک وکیل شدید طور پر زخمی ہوگیا۔

مذکورہ وکلا نے پیر کے روز سے ضلع کی تمام عدالتوں میں غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور مانگ کی کہ فائیرنگ واقعہ میں ملوث پولیس والوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔وکیل کے مطابق جھڑپ اس وقت شروع ہوئے جب ایک وکیل نے اپنی گاڑی مجرموں کو جہاں رکھا جاتا ہے اس لاک اپ کے باہر گاڑی کھڑا کی تھی۔

مذکورہ وکیل نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ اس کو ”برہمی“ کے ساتھ کچھ پولیس والوں نے گاڑی ہٹانے کو کہامگر وہ اس کے بجاے کار وہیں کھڑا کردی کیونکہ اس کی ایک”اہم سنوائی“ تھی۔

کچھ دیگر وکیل جو وہاں پر واقعہ کے عینی شاہد ہیں نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ مذکورہ پولیس والے نے مذکورہ وکیل کو لاک اپ میں ڈال دیا۔ اس کے بعد حالات بے قابو ہوگئے اور دیگر وکلاء نے اس پر اعتراض جتایا اور موقع پر موجود پولیس کی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ ایک برہم وکیل نے کہاکہ ”وہ کس طرح ایک وکیل کو لاک اپ میں ڈال سکتے ہیں۔ ہم وکیل ہیں مجرم نہیں ہیں“۔

عینی شاہدین نے کہاکہ حالات کو بے قابو ہوتا دیکھ پولیس نے فیصلہ کیاکہ وہ ہوائی فائیرنگ کریں گے تاکہ احتجاج کرنے والے وکلا ء کو منتشر کیاجاسکے مگر لاک اپ میں رکھے گئے وکیل کو گولی لگی جس کے بعد حالات پوری طرح سے بے قابو ہوگئے۔

عدالت کے احاطہ میں پیش ائے واقعہ کو سلسلہ وار انداز میں پیش کرتے ہوئے جس کی وجہہ سے تشدد برپا ہوا‘ بار کونسل کے ایک رکن نے سوال اٹھایا کہ”کس طرح ہم یقین کریں کے گولی کا نشانہ اس وکیل کو نہیں بنایاگیا؟ اگر پولیس جوان ہوا میں گولی چلایا تھا تو پھر لاک اپ میں موجود وکیل کو گولی کس طرح لگی؟“۔

چیرمن بار کونسل دہلی کے سی متل نے کہاکہ”تیس ہزار ی کورٹ میں پولیس کی جانب سے وکلاء پر غیر ضروری کے بے رحمانہ حملے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

ایک وکیل کی حالت تشویش ناک ہے۔ ایک نوجوان وکیل کو پولیس نے لاک اپ میں بری طرح پیٹا۔ ان کی برطرفی اور ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔

ہم دہلی کے وکیلوں کے ساتھ کھڑے ہیں“۔ دہلی بار کونسل کے سینئر نائب صدر اکرنت شرما نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ”پیر کے روز سے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال پر جانے کا ہم نے فیصلہ کیاہے۔ خاطیوں کو کے خلاف کاروائی کی ہم مانگ کررہے ہیں“۔

پولیس اور میڈیا کوروکنے کے لئے وکلاء نے خود کو عدالت کے احاطے میں بند کرلیاتھا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے عدالت کے اندر جانے والے تمام گیٹس کو مقفل کردیاتھا