پولیس کی بربریت۔ بنگلور میں مسلم شخص کے ساتھ مارپیٹ

,

   

توصیف نے کہاکہ ”انہوں نے جبراً میری داڑھی کاٹ دی اور جب میں پانی مانگا تو پانی کے بجائے ایک بوتل پیشاب مجھے دیا۔ انہوں نے مجھے لاتیں ماریں‘مجھے روندا‘ اور میرے پرائیوٹ پارٹس کو بھی زخمی کردیا“


بنگلور۔ پولیس بے رحمی کے معاملے میں بنگلور سے ایک مسلمان نے مبینہ طور پر کہاکہ تفتیش کے دوران سٹی پولیس نے اسے بے رحمی کے ساتھ پیٹا ہے۔ مذکورہ شخص توصیف جس کے ساتھ مبینہ طور پر باتریا نا پورا پولیس اسٹیشن میں سب انسپکٹر ہریش نے اندازے کے مطابق تین گھنٹوں تک اذیتیں دی ہیں۔

متاثرہ کے ویڈیو بیان کے مطابق جو سوشیل میڈیاپر گشت کررہا ہے‘ انہیں باندھ کر نیلا پیلا ہونے تک پیٹاگیا کیونکہ پولیس نے ایک گھریلو معاملے میں مداخلت کی اور باندھ کر اس کو پیٹا۔ جمعرات کے روز توصیف کو واقعہ کے بعد ایک اسپتال میں داخل کیاگیا او روہ خود سے چلنے سے قاصر ہے۔

اپنے ساتھ پیش ائے واقعہ کوبیان کرتے ہوئے ویڈیومیں توصیف نے کہاکہ ”پیسے کی لین دین پر مشتمل یہ ایک گھریلو معاملہ تھا۔ میرے دوست نے ایک شکایت کی اور بعد میں اس سے دستبرداری اختیارکرلی۔

اس کے بعد بھی پولیس نے رات 2بجے کے قریب مجھے اٹھایا اوربے رحمی کے ساتھ مجھے بیاٹ سے پیٹا۔ چار پولیس عہدیدار‘ بشمول ایک دوستارہ افیسر‘ دوکانسٹبل اور ایک کرائم افیسر نے چار گھنٹوں تک مجھے اذیتیں دی“۔

مذکورہ سب انسپکٹر پولیس ہریش نے مبینہ طور سے توصیف کے خلاف مذہبی توہین آمیز ریمارکس کسے اور زبردستی اس کی داڑھی کاٹ دی۔

توصیف نے کہاکہ ”انہوں نے جبراً میری داڑھی کاٹ دی اور جب میں پانی مانگا تو پانی کے بجائے ایک بوتل پیشاب مجھے دیا۔ انہوں نے مجھے لاتیں ماریں‘مجھے روندا‘ اور میرے پرائیوٹ پارٹس کو بھی زخمی کردیا“۔


انہوں نے مزیدکہاکہ ”مجھے کے لئے کوئی بیڈ نہیں دیاگیا مگر مجھے بیت الخلاء کے پاس سونے کو کہاگیا۔ مجھے لات مار کر جگایاگیا اور مجھ سے پولیس اسٹیشن کی صفائی کرائی گئی۔ جب میں نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا‘ انہوں نے مجھے تمانچے رسید کئے او رمیرے سر پر بھی مارا“۔

توصیف کی والدہ جو اسپتال میں اس کے ساتھ موجود تھیں نے اپنے بیٹے کے ساتھ انصاف کی مانگ کی ہے۔ متاثرہ کی غمزدہ ماں نے سوال کیاکہ ”انہوں نے میرے بیٹے کو وہ لے گئے جیسا اس نے کوئی غلطی کی ہے۔ اس کی داڑھی کاٹی اور زبردستی اس کو پیشاب پینے کے لئے مجبور کیاگیا۔میں درخواست کررہی ہوں کہ میرے بیٹے کے ساتھ انصاف کریں۔

آج انہوں نے میرے بیٹے کو نشانہ بنایا ہے‘ کل آپ کے بچہ کی باری ہوگی۔ کیا اس ملک میں کوئی قانون نہیں ہے؟“۔

بنگلور میں توصیف کا معاملہ دوسرا ہے حال ہی میں ایک 22سالہ شخص کا ہاتھ بے رحمی کے ساتھ پولیس کی پیٹائی اور اس کو الٹا لٹکانے کی وجہہ سے ناکارہ ہوگیاہے۔


بنگلور پولیس کی بے رحمی اورسلمان کا معاملہ
اکٹوبر میں سلمان ایسٹ بنگلور کے وارتھور کے ایک مکین تین دن کے لئے پولیس نے غیر قانونی تحویل میں ایک کار کی بیٹری کی چوری میں رکھاتھا۔

سلمان جس نے جرائم کو قبول کرنے سے انکار کیا جو اس نے کیا ہی نہیں ہے اس بات کااعتراف کیاکہ وہ پولیس بربریت کاشکار ہوا ہے