چینی ہتھیاروں کی فروخت میں تیزی سے اضافہ، امریکی کمانڈروں کو تشویش

   

نیویارک : اعلیٰ امریکی فوجی عہدے داروں نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ چین کی فوجی سازو سامان کی فروخت میں تیزی سے آگے بڑھنے کی صلاحیت امریکہ کو دو اہم خطوں میں مہنگی پڑ رہی ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مزید سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء میں امریکی افواج کی نگران یوایس سینٹرل کمانڈ کے کمانڈروں اور یو ایس افریقی کمانڈ نے واضح طور پر چین کی جانب سے فوجی سازوسامان کی جدیدت کے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے جس نے پہلے ہی چین کو پنٹگان کے مقابلے میں لا کھڑا کیا ہے۔ سینٹرل کمانڈ کے جنرل مائیکل کوریلا نے جمعرات کو گزشتہ دس برسوں میں خطہ میں چین کے فوجی سازوسامان کی فروخت میں 80 فیصد اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ یہ چین کی جانب سے سرایت کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے سے پہلے کی دوڑ ہے۔ انہوں نے امریکی فوجی سازو سامان کی منظوری ملنے اور سامان کی فراہمی کے طویل انتظار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’ہمارے سیکوریٹی شراکت داروں کی سیکوریٹی کی ضروریات حقیقی ہیں اور ہم سامان فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت کھو رہے ہیں۔ امریکی عہدید ار کوریلا نے کہا کہ ’’چین یہ کرتا ہے کہ وہ آتے ہی اپنا پورا کیٹلاگ کھول کر سامنے رکھ دیتے ہیں۔ وہ انہیں تیزی سے مال فراہم کرتے ہیں۔
وہ ان سے حتمی صارف کا کوئی معاہدہ نہیں کرتے۔ اور وہ انہیں مالی سہولت بھی دیتے ہیں۔وہ بہت تیز ہیں‘‘۔