چین سے دوری، جاپان سے قربت: جرمن حکام کا دورہ جاپان

,

   

برلن ؍ ٹوکیو: جرمن چانسلر اولاف شولز کی قیادت میں جرمنی کا آک 11 رکنی وفد ہفتہ سے جاپان کے دورہ پر ہے۔ اس دوران دفاع، اقتصادیات، توانائی اور دیگر کئی امور میں تعاون بڑھانے پر غور و فکر کی جائے گی۔ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے اختلافات کے تناظر میں جرمنی اب جاپان کے ساتھ اضافی اقتصادی تعاون کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں جرمن چانسلر اولاف شولس اپنی کابینہ کے چھ وزراء کے ہمراہ ہفتہ 18 مارچ کو جاپانی دارالحکومت ٹوکیو پہنچے۔ جرمن وفد اقتصادیات، تجارت، صنعت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھے گا۔ وفد کی ٹوکیو آمد کے بعد جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک اور جاپانی وزیر برائے اقتصادیات، تجارت و صنعت یاشوتوشی نیشیمورا کی ملاقات میں میزبان ملک کے وزیر نے بھی اضافی تعاون کی خواہش ظاہر کی۔ نے شیمورا نے کہا، بین الاقوامی سطح پر بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹیجک تعاون بڑھانا بالخصوص اس لئے کے بین الاقوامی امور کو تحریک دی جا سکے اس وقت بہت ضروری ہے۔ جاپانی وزیر نے یہ بات دونوں ملکوں کے مذاکرات کی شروعات کے موقع پر کہی۔ جرمن چانسلر اولاف شولس اپنے چھ وزراء کے ہمراہ جاپان پہنچے ہیں۔ ان کی وزیر اعظم فومیو کیشیڈا کے ساتھ بھی ملاقات طے ہے۔ گلوبل سپلائی چین میں درپیش مشکلات کے تناظر میں برلن حکومت چینی مصنوعات پر اپنا دارومدار محدود کرنے کی خواہاں ہے۔ جرمن وفد اسی ہدف کے حصول کے لئے جاپان میں ہے۔ جاپان بھی آک آسا ملک ہے، جو بڑی مقدار میں خام مال امپورٹ کرتا ہے۔ البتہ گزشتہ برس ٹوکیو حکومت نے اقتصادی سیکوریٹی کے حوالے سے آک قانون منظور کیا، جسے جرمنی مثالی قرار دیتا ہے۔