کانگریس اور بی جے پی ملک کی جامع ترقی میں ناکام

,

   

بی جے پی کا ہندوتوا سیاسی ‘ ہمارا ہندوتوا اصل ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کا نظام آباد جلسہ میں خطاب
حیدرآباد :19؍ مارچ (پی ٹی آئی ) کانگریس اور بی جے پی پر ملک میں قدرتی وسائل کی بھرمار کے باوجود ملک کی جامع ترقی میں ناکام ہوجانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ٹی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راو نے کہا کہ ملک میں وفاقی محاذ کی حکومت قائم ہونی چاہئے ۔ کے سی آر نظام آباد میں انتخابی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جس ہندوتوا پر عمل کرتی ہے وہ سیاسی ہندوتوا ہے ۔انہو نے کہا کہ کیا ہمارے ملک میں وسائل نہیں ہیں۔ ملک میں کافی وسائل ہیں لیکن ان کو استعمال کرنے کی صلاحیت اور مہارت نہیں ہے ۔ ملک میں کوئی آبی پالیسی نہیں ہے کیونکہ دونوں ہی جماعتوں ( کانگریس اور بی جے پی ) نے غلط حکمرانی کی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ زراعت کو پانی سربراہ کرنے آبپاشی پراجیکٹس تعمیر نہیں کئے گئے ۔ اب صورتحال بدلنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی محاذ کی حکومت آتی ہے اور اگر ایک حقیقی عوامی حکومت آتی ہے اور حکمرانی کو عوام کو مرکز توجہ بناتے ہوئے کیا جاتا ہے تو مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے اور کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جس کو حل نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جو پالیسیاں ہیں انہیں پوری طرح بدلنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ملک کے عوام کانگریس اور بی جے پی سے بدظن ہیں جنہوں نے ملک پر 60 سال تک حکمرانی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور سنگاپور نے کئی شعبہ جات میں تیز رفتار ترقی کی ہے ۔ ایک نیا معاشی ماڈل اور ایک نئی زرعی پالیسی ملک میں رائج کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسانوں اور عوام میں جو بے چینی ہے اسے ختم کیا جانا چاہئے ۔ ملک بھر میں روزآنہ جو تقاریر کی جاتی ہیں وہ تکلیف دہ ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ کانگریس صدر راہول گاندھی کہتے ہیں کہ وزیر اعظم چور ہیں۔ جبکہ مودی کہتے ہیں کہ راہول اور ان کی والدہ ضمانت پر رہا ہیں۔ کیا یہی ملک کے قائدین ہیں۔

کیا انہیں کو وزیر اعظم بننا چاہئے ۔ کے سی آر نے بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر کے لکشمن پر بھی تنقید کی جنہوں نے کل کے سی آر کو نشانہ بنایا تھا ۔ بی جے پی قائدین اور ڈاکٹر لکشمن نے کے سی آر اور ٹی آر ایس سے رام مندر مسئلہ پر ان کے موقف کی وضاحت کرنے کو کہا تھا ۔ کے سی آر نے کہا کہ ڈاکٹر لکشمن کو پہلے یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا ان کی پارٹی عوام کیلئے کام کرتی ہے یا پھر وہ کوئی مذہبی مہم چلانے والی پارٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا سیاسی جماعتوں کو لارڈ رام کی جائے پیدائش کے تعلق سے کام کرنا چاہئے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی گرو جو ہوتے ہیں وہ بھگوانوں کی جائے پیدائش کے مسئلہ سے نمٹ لیں گے سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ پینے کے پانی اور کسانوں کو برقی سربراہ کرنے جیسے مسائل پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا مسئلہ عدالت میں زیر دوران ہے اور عدالتیں اس پر فیصلہ کرینگی ۔ ہم کو اس میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہندووں سے متعلق مسائل کی بات کرتی ہے کیا ہم ہندو نہیں ہیں ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایسی بات کرتی ہے کہ ہندو مذہب دوسرے مذاہب کی مذمت کرتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے اور ہندو مذہب محبت اور سب کے احترام کی تعلیم دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا ہندوتوا سیاسی ہندوتوا ہے اور ہمارا ہندوتوا حقیقی ہندوتوا ہے ۔ ہمارا روحانی ہندوتوا ہے ۔ انہوں نے ڈاکٹر لکشمن کو فرضی ہندو قرار دیا اور کہا کہ ان کے کھیل زیادہ عرصہ کام نہیں کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی ریاست میں لوک سبھا کی 16 نشستوں پر کامیابی کے نشانہ کے ساتھ کام کر رہی ہے ۔ تلنگانہ میں 11 اپریل کو پہلے مرحلہ میں رائے دہی ہوگی ۔کے سی آر کی دختر کے کویتا ایم پی نظام آباد نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔