کانگریس کے لئے قومی سلامتی اولین ترجیح،دہشت گردی ناقابل قبول

,

   

نئی دہلی-کانگریس پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پرمسلح افواج پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا ہے کہ کانگریس نے ہمیشہ دہشت گردی پر زیرو ٹالرنس کا رویہ اپناتے ہوئے قومی سلامتی کو ہمیشہ پہلی ترجیح دی ہے ۔

کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم، جے رام رمیش اور لیفنٹنٹ جرل (ریٹائرڈ) ڈی ایس ہڈا نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ ہندوستانی فوج کو پاکستان اور سرحد پر دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے ہمیشہ بغیر کسی سیاسی مداخلت کے کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔

’’ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ موجودہ حکومت قومی سلامتی اور مسلح افواج کا بے شرمی سے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہے ۔

کانگریس وزیراعظم اور ان کے معاوں پارٹیوں کی ایسی سبھی کوششوں کی زبردست مذمت کرتی ہے ۔

مسٹر چدمبرم اور جنرل ہڈا نے کہا کہ سلامتی پالیسی عالمی مسائل میں مناسب طریقے سے مداخلت، ایک محفوظ پڑوسی، اندرونی مسائل کا پرامن حل، عوامی سلامتی اور اپنی اہلیتوں کی توسیع جیسے مسائل پر مرکوز ہونی چاہئے ۔

اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی سلامتی نظام اور فوجی ذرائع کو مستحکم کریں۔ کانگریس لیڈر وں نے الزام لگایا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ہماری فوجی صلاحیتوں اور سلامتی نظام میں تشویشناک حد تک گراوٹ دیکھی گئی ہے اوریہ تب ہے جبکہ فوجی سلامتی پر سیاسی بیان بازی بھی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے ۔

ہماری جی ڈی پی کے مجموعی سلامتی بجٹ میں کمی ا س بات کی سب سے بڑی مثال ہے جو 2019 میں 57 برسوں میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے ۔

سلامتی خطروں سے نمٹنے کے لئے ضروری تیاریوں کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ سفارتی ناکامیابیاں گزشتہ پانچ برسوں میں پیدا ہوئی ہیں جو ہماری قومی سلامتی کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔

سرحد پار سے دراندازی میں ڈیڑھ گنا اضافہ اور پاکستان سے سیزفائر کی خلاف ورزی میں پانچ گنا اضافے سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے ۔کانگریس ترجمان مسٹر چدمبرم اور جنرل ہڈا نے کہا ہے کہ پارٹی ملک کی علاقائی سالمیت کی حفاظت کے لئے پوری طرح پرعزم ہے ۔

اس کے لئے ایک سرحد ایک فورس کا اصول اپنایا جائے گا۔ میانمار کی سرحد پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ایک اسمارٹ باڑ تعمیر کیا جائے گا جو دراندازی کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔ سبھی ہندوستانی سرحدوں پر ایک جامع مربوط نظام وضع کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ہی آنے والے دنوں میں میزائل ڈیفنس سسٹم بنایا جائے گا۔

ہندوستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر امن اور ہم آہنگی کی حمایت کی ہے ۔

ہم امن کے تئیں تبھی مطمئن ہوسکتے ہیں جب ہم اپنے قومی مفادات کی سلامتی کے لئے اپنی اہلیت کامظاہرہ کرسکنے کے اہل ہوں گے ۔

فوج کے تینوں بازؤں میں آج اہم صلاحیتوں کی کمی ہے جس میں خصوصی طور سے گزشتہ پانچ برسوں میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے ۔

اس کی اہم وجہ مجموعی سلامتی اخراجات میں ‘جدید کرنے کے بجٹ’ میں زبردست تخفیف ہے ۔

یہ سال 14۔2013 میں 26 فیصد ہوتا تھا جو سال 19۔2018 میں تخفیف ہوکر 18 فیصد رہ گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مارچ 2018 میں اس وقت کے نائب فوجی سربراہ نے سلامتی سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ فوج کے 68 فیصد آلات ‘ونٹیج زمرے ’ کے ہیں۔

کانگریس موجودہ حکومت کی قومی سلامتی سے نمٹنے اور مسلح فورسوں کے جائز مطالبوں کو نظرانداز کرنے اور اسے مشکل بنانے کی زبردست مذمت کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بری فوج، بحری فوج اور فضائی فوج کو ایک مربوط جنگی فورس میں بدلنے کے لئے موجودہ اور مستقبل کی فورس کا ایک باضابطہ جائزہ لیا جائے گا۔

ایڈہاک بجٹ مختص کی موجودہ سسٹم کو فوری طور سے تبدیل کردیا جائے گا ورایک ایسا بجٹ لایا جائے گا جو طویل مدتی اہلیت کی ترقی منصوبے پر مبنی ہو اور حکومت کے اتفاق کے ذریعہ تینوں فورسوں اور دفاعی ماہرین کے ذریعہ تیار کیا گیا ہو۔

مسٹر چدمبرم نے کہا کہ ہندوستان تب تک ایک مضبوط فوجی طاقت نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ ملکی سطح پر جنگی آلات کی تیاری کی اہلیت نہ رکھتا ہو۔ نجی شعبہ کی کمپنیوں کو پرموٹ کیا جائے گا اور امداد دی جائے گی ۔

اس کے علاوہ ایک حکمت عملی کے تحت دفاعی پبلک سیکٹروں کی جوابدہی طے کی جائے گی۔ قومی سلامتی میں خفیہ نظام کابہت اہم کردار ہوتا ہے ۔

کانگریس واضح ذمہ داری اور جوابدہی کو طے کرتے ہوئے موجودہ خفیہ نظام کی تشکیل نو کرے گی۔ سائبر حملوں سے ملک کو محفوظ رکھنے کے لئے ہمیں سائبر سلامتی کی اہلیتوں کومستحکم کرکے نئے ڈھانچے بنانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لئے واضح اصول بنائے جائیں گے جس میں سائبر حملوں کو ہماری قومی اقتدار اعلی کے خلاف ایک دشمنانہ کام مانا جائے گا۔

اس کے ساتھ ہی پہلے سے اعلان شدہ سائبر ایجنسی کو ایک مکمل سائبر کمان کے تحت اپگریڈ کیا جائے گا۔