کانگریس کے چھ ارکان کی ٹی آر ایس میں شمولیت !؟

   

19 کے منجملہ 13 پر ٹی آر ایس کی نظریں، انحراف کی خبریں بے بنیاد: سدھیر ریڈی
حیدرآباد۔ 12 جنوری (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی سے چھ ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کی اطلاعات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے ایک ماہ گزرنے کے باوجود چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے ابھی تک کابینہ تشکیل نہیں دی اور نہ ہی ارکان اسمبلی نے حلف لیا۔ کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کا مقصد دراصل دیگر پارٹیوں کے ارکان کو انحراف کے لیے راغب کرنا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تلگودیشم سے دو ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں شمولیت کے لیے آمادہ کرلیا گیا اور اب چیف منسٹر کی نظریں کانگریس ارکان اسمبلی کی طرف ہیں۔ اسمبلی میں کانگریس کے 19 ارکان منتخب ہوئے اور ان میں سے 8 ارکان اسمبلی کے انحراف کی اطلاعات گشت کررہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کانگریس کو اسمبلی میں مسلمہ اپوزیشن کے عہدے سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ مسلمہ اپوزیشن کے لیے 13 ارکان اسمبلی کی ضرورت ہے۔ اسی دوران گزشتہ دو دن سے چھ ارکان اسمبلی کی شمولیت کی میڈیا میں اطلاعات سے کانگریس حلقوں میں ہلچل دیکھی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق وزیر داخلہ سبیتا اندرا ریڈی کے علاوہ ایل بی نگر کے رکن اسمبلی سدھیر ریڈی اور دیگر چار ارکان اسمبلی سنکرانتی کے بعد ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ سبیتا اندرا ریڈی کو وزارت اور ان کے فرزند کو لوک سبھا ٹکٹ کا پیشکش کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ اس کے علاوہ سدھیر ریڈی کو بھی اہم عہدے کی پیشکش کی جارہی ہے۔ ان کے علاوہ جن ارکان اسمبلی کے نام ٹی آر ایس میں شامل ہونے والوں میں موجود ہیں وہ کانتا رائو، ایم سریندر، رویندر ریڈی اور ویریا ہیں۔ ان میں سے تین کا تعلق ضلع کھمم سے ہے۔ کھمم وہ واحد ضلع ہے جہاں کانگریس نے بہتر مظاہرہ کیا تھا۔ لہٰذا چیف منسٹر کھمم میں ٹی آر ایس کو مضبوط کرنے کے لیے کانگریس ارکان اسمبلی کو منحرف کرنے کی فراق میں ہیں۔ اسی دوران سدھیر ریڈی نے ٹی آر ایس میں شمولیت کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس طرح کی اطلاعات کا مقصد ان کے امیج کو متاثر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت سے متعلق خبر تلگو اخبار میں شائع ہوئی اور انہوں نے اخبار کے ایڈیٹر سے ربط پیدا کرتے ہوئے نہ صرف تردید کی بلکہ یہ کہتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا کہ خبر کی اشاعت سے قبل ان کی رائے حاصل کی جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ شمولیت کی خبروں کی وہ سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ سدھیر ریڈی نے کہا کہ جب سے انہوں نے سیاست میں قدم رکھا ہے کانگریس سے وابستہ رہے اور کبھی دوسری پارٹی میں انحراف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اچھے اور برے وقت وہ کانگریس میں برقرار رہے۔ لہٰذا ٹی آر ایس میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔