کرناٹک میں مسلم تحفظات کی بحالی کیلئے ہائی کورٹ سے رجو ع ہونے کی تیاری

   

صدرنشین اقلیتی کمیشن عبدالعظیم کی چیف منسٹر سے ملاقات، بی سی کمیشن کی سفارشات کے بغیر حکومت کا فیصلہ
حیدرآباد۔/28 مارچ، ( سیاست نیوز) کرناٹک میں 4 فیصد مسلم تحفظات کی برخواستگی کے بارے میں بی جے پی حکومت کے فیصلہ پر مسلمانوں نے عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرناٹک اقلیتی کمیشن کے صدرنشین عبدالعظیم نے چیف منسٹر بسوا راج بومائی اور بی جے پی کے سینئر قائد یدی یورپا سے ملاقات کرتے ہوئے مسلمانوں کی بے چینی سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں نئی دہلی پہنچ کر مرکزی وزیر اقلیتی امور سمرتی ایرانی سے نمائندگی کریں گے۔ صدرنشین اقلیتی کمیشن کے بموجب تحفظات میں کمی یا اضافہ کے سلسلہ میں حکومت کو راست طور پر فیصلہ کا اختیار نہیں ہے بلکہ بی سی کمیشن سے سفارشات حاصل کرنا ضروری ہے۔ عبدالعظیم نے بی سی کمیشن کرناٹک کے صدرنشین جے پرکاش شنڈے سے ملاقات کی جس پر شنڈے نے بتایا کہ بی سی کمیشن نے مسلم تحفظات کی برخواستگی کیلئے کوئی سفارش نہیں کی ہے۔ عبدالعظیم کے مطابق مسلمانوں کے پاس تحفظات کی برقراری کیلئے عدلیہ سے رجوع ہونے کا راستہ موجود ہے۔ کمیشن سے تقر یباً 10 سے زائد مسلم تنظیموں نے نمائندگی کرتے ہوئے حکومت کے فیصلہ کی مخالفت کی ہے۔ عبدالعظیم نے بتایا کہ وہ کمیشن کو موصول ہونے والی نمائندگیوں کی بنیاد پر حکومت کو ایک جامع رپورٹ پیش کریں گے اور 4 فیصد مسلم تحفظات کی برقراری کی سفارش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی قیادت میں کابینہ نے تحفظات کے بارے میں فیصلہ کیا ہے اور ابھی تک کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کمیشن مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری نبھارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم ان سے مطالبہ کرتی ہے تو وہ عہدہ سے مستعفی ہونے کیلئے بھی تیار ہیں۔ عبدالعظیم نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ جذباتی بیانات یا پھر سڑکوں پر احتجاج کے بجائے قانونی جدوجہد پر توجہ دیں۔ر