کلبھوشن جادھو کی پھانسی پر روک ، عالمی عدالت کا فیصلہ

,

   

سزائے موت پر پاکستان کی نظرثانی ضروری ،فیصلہ کا خیرمقدم :وزیراعظم مودی

دی ہیگ ؍ نئی دہلی ۔ 17 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی کو روک دینے کا حکم دیا ہے اور پاکستان کو ہدایت دی ہیکہ وہ کلبھوشن جادھو کی سزائے موت دینے پر نظرثانی کرے۔ عالمی عدالت نے جادھو کے کیس کے معاملہ میں میرٹ کی بنیاد پر ہندوستان کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ وزیراعظم مودی نے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ملک کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے۔ ہندوستانی بحریہ کے ریٹائرڈ آفیسر 49 سالہ جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات پر اپریل 2017ء میں سزائے موت سنائی تھی۔ 16 رکنی بنچ نے 15-1 ووٹ سے جادھو کو پھانسی دینے پر روک لگائی ہے اور کہا کہ اسلام آباد نے جادھو کی گرفتاری کے بعد وکیل تک رسائی کیلئے ہندوستان کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان نے مسٹر جادھو کو وکیل کی سہولت فراہم نہ کرتے ہوئے دفعہ 36(1) کی خلاف ورزی کی ہے اور پھانسی کی سزاء اس وقت تک روک دی جائے تاوقتیکہ پاکستان اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرتے ہوئے مؤثر جائزہ نہیں لیتا۔ عدالت نے جادھو کی محفوظ ہندوستان واپسی کیلئے ہندوستان کے مطالبہ مسترد کردیا۔ اس اعلیٰ سطحی مقدمہ کا یہ فیصلہ تقریباً پانچ ماہ بعد منظرعام پر آیا ہے جبکہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے ججوں کی قیادت جج یوسف کررہے تھے اور اپنے فیصلے کو 21 فبروری کو ہی محفوظ کردیا گیا تھا جبکہ ہندوستان اور پاکستان کے زبانی بیانات کی سماعت مکمل ہوئی تھی اور پوری کارروائی کی تکمیل کیلئے دو سال دو ماہ کی مدت درکار رہی تھی۔ ہندوستان نے کہا کہ مسٹر جادھو کو مبینہ طور پر 3 مارچ 2016ء کو گرفتارکیا گیا اور پاکستان کے سابق ایم پی نے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمشنر کو 25 مارچ کو اس گرفتاری کی اطلاع دی۔