کلیان سنگھ بی جے پی میںشامل ،سی بی آئی سپریم کورٹ سے رجوع

   

لکھنؤ: 9 ستمبر(سیاست ڈاٹ کام)سی بی آئی نے بابری مسجد شہادت مقدمہ میں کلیان سنگھ کو سمن جاری کرنے کی خواہش کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ سے رجوع کیا ، جبکہ بحیثیت گورنر راجستھان کلیان سنگھ کی سبکدوشی کے فوراً بعد انہوں نے یہاں بی جے پی کی رکنیت اختیار کرلی۔عملی سیاست میں ان کے دوبارہ سرگرم ہونے سے قیاس لگائے جارہے ہیں کہ وہ ایک بار پھر رام مندر مومنٹ کو ہوا دے سکتے ہیں۔یو پی بی جے پی صدر سوتنر دیو سنگھ نے سینئر لیڈر کو پارٹی کی رکنیت دلائی ۔مسٹر دیو نے کلیان سنگھ کا پارٹی میں استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ان جیسے سینئر لیڈروں کی وجہ سے پارٹی کے بیس کو مضبوطی فراہم ہوگی ۔مسٹر سنگھ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ وہ پارٹی کے منظم پارٹی کارکن ہیں اور قیادت کی ہدایت کے عین مطابق کام کریں گے ۔اگرچہ میری عمر اب میر ا ساتھ نہیں دے رہی ہے ۔لیکن پھر بھی میں وہ کرونگا جس کی ہدایت پارٹی مجھے دے گی۔ اس موقع پر سینئر لیڈر بشمول مرکزی وزیر شیو پرتاپ شکلا، کلیان سنگھ کے بیٹے و رکن پارلیمان راجویر سنگھ خاص طور سے موجود رہے ۔کلیان سنگھ اپنے پوتے و یو پی کے وزیر سندیپ سنگھ کی رہائش گاہ پر قیام کریں گے ۔جن کو وہی بنگلہ آلات کیا گیا ہے جس میں وزیر اعلی رہتے ہوئے کلیان سنگھ رہتے تھے ۔اس سے قبل کلیان سنگھ کو لکھنؤ ائیر پورٹ پر ان کی جئے پور سے آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔دو مرتبہ وزیر اعلی رہ چکے مسٹر سنگھ(87) لودھ سماج کے ریاست میں سینئر لیڈر ہیں۔اور ان کے بیٹے اس وقت اٹاوہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ہیں وہیں انکے پوتے سندیپ سنگھ یوگی کی کابینہ میں مملکتی وزیر ہیں۔ سال 1992 میں جب اجودھیا میں بابری مسجد شہید کی گئی تو اس وقت کلیان سنگھ اترپردیش کے وزیر اعلی تھے ۔اور بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی ،اوما بھارتی اور مرلی منوہر جوشی کے ساتھ بابری مسجد کے شہادت کے ملزم ہیں۔ہند توا کے سخت گیر لیڈر اور رام مندر مومنٹ کے اہم چہرہ رہ چکے کلیان سنگھ کے عملی سیاست میں واپس آنے اور بی جے پی دوبار ہ جوائن کرنے کے بعد سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 2022 اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی رام مندر کے مسئلہ کو ہوا دے سکتی ہے بی جے پی میں ان کی شمولیت پارٹی کے لئے حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں او بی سی خاص طور سے لودھ سماج کے ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔