کورونا کا خوف ، ارکان خاندان نے نعشوں کو حاصل کرنے سے انکار کردیا

,

   

چار دن تک نعشیں مردہ خانہ میں پڑی رہیں ، بالآخر بلدیہ کے عملہ نے اجتماعی طور پر ایک ہی آگ پر نعشوں کو جلا دیا
حیدرآباد :۔ کورونا سے فوت ہونے والی نعشوں کی توہین کا ایک اور واقعہ گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن کے حدود میں پیش آیا ہے ۔ ارکان خاندان کے نعشوں کو لینے سے انکار کرنے کے بعد کارپوریشن کے عملہ نے ایک ہی آگ پر چار نعشوں کو ایک ساتھ جلا دیا ۔ کمشنر گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن نے مجبوری میں اس طرح کا اقدام کرنے کا اعتراف کیا ۔ کورونا بحران کے دوران کئی انسانی سوز واقعات ریاست میں پیش آچکے ہیں ۔ جس کو روزنامہ سیاست نے کئی مرتبہ پیش کیا ہے ۔ ایسا ہی ایک اور واقعہ گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن کے حدود میں پیش آیا ہے ۔ کورونا سے فوت ہونے والے متاثرین کی نعشیں ان کے ارکان خاندان اور رشتہ دار لیجانے سے انکار کررہے ہیں ۔ اس طرح ورنگل ایم جی ایم ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں 9 نعشیں چار دن تک اپنوں کا انتظار کرتے پڑی رہی ، ہاسپٹل انتظامیہ کی جانب سے ان کے رشتہ داروں کو اس کی اطلاع دی گئی ۔ مگر وہ نعشیں حاصل کرنے کے لیے آگے نہیں آئے ۔ جس پر بالآخر بلدیہ کے عملہ نے آخری رسومات انجام دینے کی ذمہ داری قبول کی ۔ صرف ہنمکنڈہ کی ایک نعش کو اس کے ارکان خاندان نے حاصل کرتے ہوئے آخری رسومات انجام دی ۔ ماباقی 8 نعشوں کو گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن کے عملہ نے صبح اور شام دو مرتبہ فی کس چار نعشیں پوتنا نگر کے شمشان گھاٹ منتقل کر کے آخری رسومات انجام دی ۔ تاہم ایک ایک نعش کو علحدہ علحدہ جلایا نہیں گیا بلکہ ایک بڑی آگ لگاکر ایک ساتھ چار نعشوں کو نذر آتش کیا گیا ۔ مقامی عوام نے بتایا کہ اس طرح کی آخری رسومات نعشوں کی توہین کے مترادف ہے ۔ گریٹر ورنگل کے میونسپل کمشنر پامیلا مشتاپتی نے اس واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کورونا متاثرین فوت ہوگئے ہیں ان کے ارکان خاندان نے نعشوں کو حاصل کرنے سے انکار کردیا ۔ مجبوری کی حالت میں اس طرح آخری رسومات انجام دی گئی ہیں ۔ مستقبل میں ایسے نعشوں کو شمشان گھاٹ منتقل کرنے کیلئے خصوصی گاڑی اور الکٹرک نعشیں جلانے والی مشین کا انتظام کیا جائے گا ۔۔