کورونا کی تباہی سے اسپانش فلو کی یادیں تازہ

,

   

دوسری لہر پہلی لہر سے خطرناک، احتیاط برتنے نوجوانوں سے
جناب زاہد علی خان کی خصوصی اپیل

اے نوجوانو! اگر آپ
کو اپنے والدین، بھائیوں، بہنوں، دادا دادی، نانا نانی، سے محبت ہے تو پھر بناء کسی ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ آپ کے ذریعہ کورونا وائرس آپ کے گھر میں بھی داخل ہوجائے:
زاہد علی خاں

حیدرآباد : کوروناوائرس کی وباء نے ساری دنیا میں زبردست تباہی مچا رکھی ہے۔ خاص طور پر ہمارے وطن عزیز ہندوستان کے حالات بہت زیادہ سنگین دکھائی دیتے ہیں۔ کورونا کی پہلی لہر نے جہاں ہندوستان کو جانی و مالی طور پر شدید نقصان پہنچایا وہیں اس وبا کی دوسری لہر پہلی لہر سے بھی بہت زیادہ خطرناک دکھائی دے رہی ہے۔ پچھلے 41 دنوں سے سارے ملک میں دہشت کا ماحول ہے۔ اب تو یہ حال ہوگیا ہیکہ ہر روز اوسطاً 2.5 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہورہے ہیں اور یومیہ اوسطاً 2000 افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہورہے ہیں۔ خود ہماری ریاست کا بھی برا حال ہے۔ ریاستی حکومت نے عوام کو کورونا وبا سے بچانے کیلئے رات 9 بجے تا صبح 5 بجے رات کا کرفیو بھی نافذ کردیا ہے۔ ان حالات میں ہم تمام کو بہت ہی ڈسپلن کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی احتیاط کے ساتھ زندگی گذارنی چاہئے، ان خیالات کا اظہار ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ ایڈیٹر سیاست کا مزید کہنا ہیکہ اللہ عزوجل نے ہمیں اپنے پیارے پیارے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ و طفیل ماہ رمضان المبارک عطا فرمایا اور یہ ایسا مہینہ ہے جس میں ہم تمام ڈسپلن کا غیرمعمولی مظاہرہ کرتے ہیں۔ عبادتوں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ضرورتمندوں کی مدد کیلئے بڑے جوش و خروش سے آگے بڑھتے ہیں لیکن کورونا کی وباء کے باعث ہم تمام کو بڑی احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ پرہجوم مقامات پر جانے سے گریز کرنا، سماجی فاصلہ کے اصول کو اپنانا، فیس ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال کرنا اور گھروں سے غیرضروری طور پر باہر نکلنے سے اجتناب کرنا فی الوقت بہت ضروری ہوگیا ہے۔ مذکورہ اصول و قواعد کے ذریعہ نہ صرف ہم خود کو بلکہ دوسروں کو بھی کوروناوائرس کی زد میں آنے سے بچا سکتے ہیں۔ جناب زاہد علی خان کے مطابق صورتحال اس قدر سنگین ہیکہ ہاسپٹلس میں بیڈس کی کمی ہے۔ مارکٹ میں آکسیجن سلینڈرس کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ شمشان گھاٹوں میں مردوں کو نذرآتش کرنے کیلئے لکڑی نہیں ہے۔ قبرستانوں میں بھی گورکن مصروف ہیں۔ یہ ایسے حالات ہیں جس میں خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کو گھر سے باہر نہیں جانا چاہئے۔ یہ باہر جاتے ہیں اور گھر واپس ہوتے ہیں تو گھر کے بڑے بزرگ اور چھوٹے بچوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارا دین بہت آسان ہے۔ اسلام دین فطرت ہے وہ انسانوں کو مشقت میں نہیں ڈالتا۔ ہم اپنے گھروں میں تراویح بھی ادا کرسکتے ہیں۔ جناب زاہد علی خان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ متاثرین اور مہلوکین کی تعداد کے لحاظ سے عالمی سطح پر ہندوستان، امریکہ اور برازیل کے ساتھ چل رہا ہے۔ تاحال ملک میں 1,53,21,089 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 1,81,000 سے زائد اموات درج کی گئی ہیں۔ روبہ صحت ہونے کی شرح بھی 97 فیصد سے گر کر اب 85.56 ہوگئی ہے۔ مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ 60,824 لوگ مرچکے ہیں۔ پڑوسی ریاست کرناٹک میں تقریباً 13500، آندھراپردیش میں 7500 سے زائد اور ٹاملناڈو میں زائد از 12500 لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ہماری ریاست میں مرنے والوں کی تعداد 2000 تک پہنچ گئی۔ اگر ہم ان حالات میں احتیاط نہیں برتیں گے تو پھر یہ وبا تلنگانہ اور خاص طور پر حیدرآباد کے شہریوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ ایڈیٹر سیاست کے مطابق ہمارے ملک کی آبادی 138 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے اس لئے کورونا سے جانی و مالی نقصانات بھی زیادہ ہورہے ہیں۔ موجودہ وباء کی تباہی نے ہمیں 1918 کے اسپانش فلو کی یاد دلادی ہے جہاں دنیا بھر میں 4-5 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ امریکہ سے اسپانش فلو کا وائرس اسپین تک پھیلا اور پھر وہاں سے ہندوستان میں داخل ہوا تھا۔ بعض تاریخی حوالوں میں آیا ہیکہ اس وقت 7 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے تھے جن میں 5 کروڑ ہندوستانی تھے۔ اسپانش فلو کے وقت ہندوستان کی آبادی 305.6 ملین تھی۔ دوسری رپورٹ کے مطابق اس میں سے 6-1 فیصد آبادی یعنی 18.6 ملین ہندوستانی فوت ہوئے جبکہ عالمی سطح پر مرنے والوں کی تعداد 50 تا 100 ملین تھی۔ جناب زاہد علی خان نے شہر کے عوام سے بطور خاص اپیل کی کہ وہ کوویڈ۔19 کے رہنمایانہ خطوط اپنائیں۔ غیرضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور ڈسپلن کا مثالی مظاہرہ کرے تاکہ کوئی ہم پر انگلی نہ اٹھاسکے۔