کویتا ونستھلی پورم کی خانقاہ پہونچ گئیں، وزیرداخلہ کے ہمراہ خصوصی دعائیں لیں

,

   

سیاسی مسائل کے حل کی روحانی علاج میں تلاش
ملاقات کا پروگرام انتہائی راز میںرکھا گیا ، موجودہ بحران اور حکومت کے دوبارہ اقتدار کیلئے دُعا کی اپیل
حیدرآباد 22 ستمبر (سیاست نیوز) سیاستدانوں کی جانب سے مسائل کے حل کیلئے مذہبی شخصیتوں سے آشیرواد حاصل کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سیاستداں جب مسائل میں گھر جاتے ہیں تو اُنھیں باباؤں کے آشرم یا پھر مذہبی شخصیتوں کی خانقاہیں یاد آتی ہیں۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی رکن کونسل اور چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی دختر کے کویتا نے سیاسی مسائل کا روحانی علاج تلاش کرنے کے لئے آج شہر میں ایک عالم دین سے ملاقات کی اور اُن سے دُعائیں حاصل کیں۔ ونستھلی پورم میں واقع جامعہ اسلامیہ لطیفیہ کے بانی و ناظم حافظ محمد عبداللطیف افسر رشادی روحانی علاج کے لئے کافی شہرت رکھتے ہیں اور کئی سیاسی قائدین اور معزز شخصیتیں دُعاؤں کے لئے اُن سے رجوع ہوتی ہیں۔ کویتا کو اِن دنوں سیاسی حریفوں کی جانب سے مختلف الزامات کا سامنا ہے۔ اپوزیشن قائدین نئی دہلی کے شراب اسکام میں اُن کے ملوث ہونے کا الزام عائد کررہے ہیں اور مرکزی تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے نوٹس کی اجرائی کے اندیشے ظاہر کئے جارہے ہیں۔ موجودہ سیاسی بحران کا حل تلاش کرنے کے لئے کویتا نے روحانی شخصیت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی شعبہ کے کسی قائد نے اُنھیں مذکورہ عالم دین کا تعارف پیش کیا اور ایک مرتبہ اُن سے شخصی طور پر ملاقات کی تجویز پیش کی تاکہ موجودہ مسائل سے نجات حاصل ہو۔ وزیرداخلہ محمد محمود علی کے ہمراہ کویتا آج صبح ونستھلی پورم میں جامعہ اسلامیہ لطیفیہ پہونچیں اور ناظم مدرسہ سے تقریباً دو گھنٹے تک ملاقات رہی۔ اِس موقع پر اقلیتی اداروں کے صدورنشین محمد مجیب الدین، اسحاق امتیاز، مسیح اللہ خان اور محمد سلیم کے علاوہ بعض دیگر اقلیتی قائدین موجود تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ کویتا نے موجودہ بحران سے بچاؤ کے علاوہ ریاست میں ٹی آر ایس کی حکومت کے تیسری مرتبہ قیام کے لئے خصوصی دعا کی درخواست کی۔ ملاقات کے وقت موجود قائدین نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی جامعہ نے کویتا کو دُعائیں دیں اور کہاکہ مخالف کی سازشوں سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اُنھوں نے تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے دوبارہ اقتدار کی بھی پیش قیاسی کی۔ ملاقات کے موقع پر کچھ دیر کے لئے اقلیتی قائدین کو بھی علیحدہ رکھا گیا تھا اور انتہائی رازداری میں بات چیت ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ پرانے شہر کے ایک دینی مدرسہ کے ناظم نے اِس ملاقات میں اہم رول ادا کیا ہے۔ سرکاری گاڑیوں اور پولیس کی گاڑیوں کا قافلہ جیسے ہی ونستھلی پورم کے پناما گودام علاقہ میں پہونچا، مقامی عوام حیرت میں پڑگئے۔ و اور خانقاہ سے متصل ایک مسجد بھی موجود ہے اور اِن تمام کے انتظامات ناظم جامعہ کے تحت ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مخصوص ایام میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ روحانی علاج کے لئے اِس مرکز سے رجوع ہوتے ہیں اور وہاں حلقہ ذکر اور اجتماع کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کویتا کی اچانک مذہبی شخصیت سے ملاقات کے پروگرام کو انتہائی رازداری میں انجام دیا گیا اور پارٹی قائدین اور میڈیا کو تاریکی میں رکھا گیا۔ ملاقات میں شامل افراد سے جب اِس بارے میں دریافت کیا گیا تو اُنھوں نے یہ کہتے ہوئے مسئلہ کی اہمیت کو گھٹانے کی کوشش کی کہ یہ محض ایک خیرسگالی ملاقات ہے اور دُعائیں لینے کے لئے کویتا مدرسہ گئی تھیں۔ ر