کویڈ19وباء کے علاج میں کلونجی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔اسٹڈی

,

   

اسٹڈی کی اشاعت کلینکل اینڈ ایکسپریمنٹل فارماکولوجی اور سیاکالوجی کے جریدہ میں عمل میں ائی ہے۔
سڈنی۔ آسڑیلیائی محققین نے تحقیق کی ہے کہ ناگیلاساتیوا نامی پودے کے بینچ جس کو کلونجی کے نام سے جانا جاتا ہے‘ کا استعمال کویڈ19وباء کے علاج میں کیاجاسکتا ہے۔

مذکورہ پھول دار پودے جس کی پیدوار نارتھ افریقہ اور مغربی ایشیاء میں ہوتی ہے کا استعمال صدیو ں سے متعددطبی حالات بشمول سوزش اور انفیکشن کے روایتی علاج کے طو رپر استعمال کیاجاتا رہا ہے۔

سڈنی میں یونیورسٹی آف ٹکنالوجی کی ایک ٹیم نے کومعلوم ہوا ہے کہ ناگیلا ستوا کا ایک فعال جز ایس اے آر ایس۔سی او وی۔2سے روک سکتا ہے جس سے کویڈ19وباء کا شکار ہوتے ہیں اور اس کی وجہہ سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی کی پروفیسر اور کلیدی مصنف کنیز فاطمہ شاد نے کہاکہ ”ماڈلنگ اسٹڈیز سے اس بات کے شواہد میں مزید پختگی حاصل ہوئی ہے کہ ناگیلا ستاوا کا ایک فعال جزو جس کو سونف کے پھول کے نام سے جانا جاتا ہے کویڈ19وائیر کے پھیلنے والے پروٹین میں قائم رہتا ہے اور وائرس کا پھیپھڑوں پر اثر پڑنے سے روکنے کاکام کرتا ہے“۔

شاہ نے مزید کہاکہ”یہ ’سائیکوئین ا‘ کے اثر کو بھی کم کرتا ہے جو کویڈ19کے ساتھ اسپتال میں شریک ہونے والے مریضوں میں پائی جانے والی علامت ہے“۔

اسٹڈی کی اشاعت کلینکل اینڈ ایکسپریمنٹل فارماکولوجی اور سیاکالوجی کے جریدہ میں عمل میں ائی ہے۔تھائی موکیونون کا لیباریٹریز بشمول تعلیمات حیوانات میں بڑے پیمانے پر مطالعہ کیاگیاہے۔

اس میں دیکھا گیا ہے کہ بہتر انداز میں قوت مدافعت میں یہ اضافہ کرتا ہے‘اور سوزش کے حامی اجزل جیسے انٹرلیوکینس کو جاری ہونے سے روکنے کاکام کرتا ہے۔

اس سے الرجی کے حالات میں بہترین علاج کی مثالیں بھی سامنے ائی ہیں‘ دمہ اور اس طرح کے دیگر امراض کے علاج میں بھی یہ موثر ثابت ہوا ہے۔

مستقبل میں کویڈ19وباء کے علاج کے لئے کس طرح یہ موثر ثابت ہوگا اس اسٹڈی میں واضح طور پر اس کا خلاصہ کیاگیاہے۔

ناگیلا ساتوا(کلونجی) کو ہائی بلڈ پریشر‘ ہائی کلوسٹرال اور ضیابطیس کے علاج کے استعمال میں مددگار دیکھا گیاہے۔