’کچرا، ڈرینج اور گندگی، بلدیہ سے موسوم و مربوط‘

,

   

’بلدیہ، کھایا پیا چل دیا‘کا ٹیاگ ہٹانے کی ضرورت ، کے سی آرکے طنزیہ ریمارکس

حیدرآباد 18 فروری (این ایس ایس) چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے ریاست میں نئے ٹاؤنس و شہر بنانے کی ذمہ داری کو اُجاگر کرتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں نئے ٹاؤنس و شہر بنانے کی ذمہ داری ابتدائی سطح کے عوامی منتخبہ نمائندوں جیسے میئران شہر، صدورنشین ضلع پریشد، کارپوریٹرس، کونسلر، وارڈ ممبر پر عائد ہوتی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے منگل کو یہاں منعقدہ ریاستی سطح کی میونسپل کانفرنس سے خطاب کے دوران مختلف زبانوں کے محاوروں، اشعار اور حکایات کے علاوہ تاریخی واقعات کا بکثرت حوالہ دیا۔ اُنھوں نے نومنتخب میئران بلد اور ضلع پریشد سربراہان سے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ کی پانچ کروڑ کی آبادی میں آپ صرف 140 ہیں جو ان کلیدی عہدوں کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر نے طنز و مزاح کا استعمال کرتے ہوئے کہاکہ ’کوڑا کرکٹ، گندگی و غلاظت اور موریاں بلدیہ کے ساتھ لازم و ملزوم تصور کی جاتی ہیں‘۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام بلدیہ کا شکایت کے انداز میں حوالہ دیتے ہیں اور ’بلدیہ، کھایا، پیا، چل دیا‘ کے طور پر حوالہ دیتے ہیں‘۔ اس بدنامی کو دور کرنے کے لئے صاف و شفاف کام کرنا ہوگا۔ متحدہ طور پر کام کرنے کے بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ چیف منسٹر نے مشہور شاعر سبھرتورو ہری کے اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دشوار گذار کاموں کی تکمیل کے معاملہ میں تین زمروں کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ شخص ہوتا ہے جو اس زمرہ کے لئے اہل و موزوں ہی نہیں ہوتا اور مقصد کے حصول میں ہونے والی تکالیف سے ڈر کر کام شروع ہی نہیں کرتا۔ دوسری قسم کا شخص وہ ہوتا ہے جو کام تو شروع کرتا ہے لیکن دشواریوں کا سامنا کرتے ہوئے بیزار ہوکر درمیانی راستہ میں کام کو ادھورا چھوڑ دیتا ہے۔ تیسرا شخص وہ ہوتا ہے جو ہمت و حوصلے کا حامل ہوتا ہے اور وہی تمام تکالیف کا ثابت قدمی سے سامنا کرتا ہوا بالآخر اپنا مقصد حاصل کرتا ہے‘۔