کیابی جے پی کی بھاری اکثریت سے جیت کا نیاموقف ایوان پارلیمنٹ میں ’جے شری رام‘ کے نعرے ہیں؟

,

   

مستحکم حزب اختلاف کی عدم موجودگی کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت کا انتخاب‘ بجٹ اجلاس کے مذکورہ پہلے دودنوں کامشاہدہ کرنے کے بعد اگلے پانچ سال کی توقعات کا اہم انداز کرسکتے ہیں

نئی دہلی۔ سترویں لوک سبھا کی پہلے پارلیمانی اجلاس کی شروعات سے ہی این ڈی اے کے 353اراکین پارلیمنٹ نے ایوان میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی کوشش شروع کردی ہے۔

اس وقت کئی نو منتخبہ اراکین پارلیمنٹ کے حلف برداری کے موقع پر پس منظر سے ’جئے شری رام‘ وندے ماترم اور بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے سنائے دے رہے تھے۔

اے این ائی کی خبر ہے کہ عبوری اسپیکر کی حیثیت سے وریندر کمار نے 11بجے منگل کے روز جب کرسی صدرات کاجائزہ لیاگیاتو ان کا استقبال ’جئے شری رام‘ کے نعروں سے کیاگیا۔پیر کے روز بی جے پی کے ہر رکن پارلیمنٹ کے حلف لینے کے بعد ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے ضرور سنائی دئے‘ نہ صر ف ان کی طرف سے جو حلف لینے کی رسم کا مشاہدہ کررہے تھے بلکہ انہو ں نے بھی نعرے لگائے جو حلف لے رہے تھے۔

بی جے پی کی ہیما مالینی نے حلف برداری کا اختتام ’رادھے رادھے‘ سے کیا۔کمار کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو روکنے کی کوشش کی گئی مگر نعرے بازی کا سلسلہ ہنوز جاری رہا تاکہ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کو اکسایاجاسکے۔

دوسرے دن نعروں میں اس وقت شدت پیدا ہوگئی جب راہول گاندھی‘ اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اور سماج وادی پارٹی کے سنبھال شفیق الرحمن برق حلف لے رہے تھے

۔سوشیل میڈیا پر گشت کررہے ویڈیوز میں اویسی بی جے پی اراکین پارلیمنٹ سے ان کے ایوان کے وسط میں پہنچنے کے دوران ہاتھ ہلاہلاکر او رزور سے نعرے لگانے کا استفسار کررہے ہیں۔

بی جے پی کے اراکین اپنے نعروں کے ذریعہ اویسی کی توجہہ ہٹانے کی کوشش کررہے تھے کیونکہ وہ اُردو میں اپنا حلف لے رہے تھے۔

تین مرتبہ کے رکن پارلیمنٹ نے بہتر انداز میں اس کاجواب دیتے ہوئے حلف برداری کے آخر میں ’جے بھیم‘ جئے میم‘ تکبیر‘ اللہ اکبر‘ جئے ہند‘کانعرہ لگایاہے۔

اویسی کی پارٹی اے ائی ایم ائی ایم ’جئے بھیم‘ جئے میم‘ کے نعرے کے ساتھ مسلم دلت اتحاد کے نعرے پر کام کررہی ہے۔ ایس پی کے برق نے بھی اُردو میں حلف لیا اور کہاکہ ”دستور زندہ باد“ کا نعرہ دیا۔

انہوں نے کہاکہ ”میں وندے ماترم نہیں کہتا کیو نکہ اسلامی تعلیمات کے عین خلاف ہے“۔برسراقتدار پارٹی کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ان سے معافی کی مانگ کی۔

ردعمل کے طور پر اویسی اور برق کا ردعمل سوشیل میڈیا پر کافی وائیرل ہورہا ہے مگر یہ سوال کی وجہہ بھی بنا ہوا پارلیمنٹ میں اگلے پانچ سالوں میں کیا ہوگا‘ جہاں پر محضر(2014کے 22) کے مقابلے27اراکین پارلیمنٹ ہیں۔

وہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کے نام پکارنے کے دوران کشیدگی بھی دیکھی گئی‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کے ناموں کے اعلان کے ساتھ ہی جان بوجھ کر انہیں پریشان کرنے کی پہل کے طور پر مانا جارہا ہے۔

کیونکہ بی جے پی نے 2014کے مقابلہ اس پارلیمنٹ میں زیادہ اکثریت سے اس کی شروعات کی مستحکم حز ب اختلاف کی عدم موجودگی میں کی ہے۔