کیا اب بینکوں میں رقم محفوظ رہے گی ؟

,

   

این پی آر صداقت نامہ داخل کرنے کی نئی شرط کے بعد شہریوں میں تشویش

حیدرآباد ۔ 13جنوری ( سیاست نیوز) بینکوں میں رقم رکھنا کیا اب محفوظ رہے گا ؟ چونکہ این پی آر کے صداقت نامہ کی نئی شرط کے بعد اب بینک میں رقم کی موجودگی پر خدشات پیدا ہوگئے ہیں ۔ شہریوں میں اس طرح کے خدشات سنٹرل بینک آف انڈیا کے اشتہار کے بعد پیدا ہوگئی ہے ۔ بینک نے ایک تلگو اخبار میں اشتہار کے ذریعہ گاہکوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی تفصیلات کو 31 جنوری سے قبل بینک ویب سائیٹ پر درج کروادیں ، ورنہ رقم نکالنا مشکل ہوجائے گا ۔ بینک نے جن شرائط کا ذکر کیا ہے ان میں این پی آر کی جانب سے تصدیق شدہ صداقت نامہ پیش کرنے کی شرط رکھی گئی ہے ۔ بینک نے اپنے گاہکوں کو کے ۔وی ۔سی نو یور کسٹمر کے تحت تفصیلات کو درج کرنے ہدایت دی جس کے تحت پیان کارڈ ، پاسورٹ ، ووٹر آئی ڈی ، ڈرائیونگ لائسنس ، ملازمت کا شناختی کارڈ ، آدھار کارڈ اور نیشنل پاپولیشن رجسٹرار ( این پی آر ) کے صداقت نامہ ،موبائیل نمبر اور نجی تفصیلات موجودہ پتہ بینک ویب سائیٹ پر درج کروائیں ۔ اس کے علاوہ بینک نے مزید تفصیلات کیلئے بینک کی ہوم برانچ کسٹمر کیر سنٹرل ٹول فری سے رابطہ کا مشورہ دیا اور 31 جنوری تک نو یور کسٹمر ( کے وائی سی ) کی تفصیلات جمع کرنے چاہیئے ۔ بینک نے ساتھ ہی گاہکوں کو اس بات کا انتباہ دیا ہے کہ تفصیلات جمع کرنے تک آپ بینک کھاتہ سے نقد رقم نہ ہی نکال سکتے ہیں اور نہ دوسرے کھاتے میں تبادلہ کرسکتے ہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں ابھی این پی آر لاگو نہیں ہوا تو پھر بینک اس طرح کا دستاویزی ثبوت کس طرح طلب کرسکتا ہے جبکہ این پی آر ، سی اے اے اور این آر سی کی شدت سے مخالفت جاری ہے اور اس کی عمل آوری کا تاحال کوئی اعلان نہیں ہوا ۔ ایسی صورت میں سنٹرل بینک آف انڈیا کسی طرح ختم جنوری تک تفصیلات جمع کرنے گاہکوں پر زور دے سکتا ہے ۔ گذشتہ دنوں سوشیل میڈیا پر احتجاجاً بینکوں سے رقم نکالنے اور عملاً احتجاج کا ثبوت دینے شدت سے مہم چلائی گئی اور متنازعہ قانون کے خلاف معاشی احتجاج کے اثرات ہی کو بینک کی نئی شرائط سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔سنٹرل بینک کی شرائط کے بعد بینکوں سے رقم نکالنے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جارہی ہے ۔ شہری جو اپنی محنت کی کمائی کو بینکوں میں رکھتے ہیں اور یہ رقم سے بینکوں کی آمدنی اور ملک کے معاشی نظام کی غذا تصور کیا جاتا ہے اب اس طرح کے خوف پیدا کرنیو الے ماحول میں گھٹن محسوس کررہے ہیں اور بینکوں سے رقم نکالنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ ایک اشتہار سے دیگر بینکوں پر بھی مضر اثرات ہوئے اور مختلف بینکوں میں کھاتہ دار رقم نکالنے پر غور کر رہے ہیں۔