کیا بہار بی جے پی کے ساتھ چھوڑیں نتیش

,

   

جے ڈی یو صدر کو اس بات کا احساس ہے کہ بی جے پی بہار میں ایک علاقائی حکومت کا خواب دیکھنے لگی ہے۔

کیابہار کے چیف منسٹر اور جے ڈی یو صدر نتیش کمار پلٹی ماریں گے؟۔یہ سوال بہار اور اس کے باہر کے سیاسی حلقوں میں ہر کسی کی زبان پر ہے۔

نتیش کمار اور بی جے پی کے درمیان رشتہ کچھ اس قدر تلخ ہوچکے ہیں میں اس کے مستقبل کے فیصلے جاننے میں ہرکسی کو دلچسپی ہوگئی ہے۔

لوک سبھا الیکشن کے نتائج23مئی کو ائے۔

دوپہر تک صاف ہوگیاتھا کہ بہار میں این ڈے اے اپنے مدمقابل پارٹیو ں سے بہت آگے ہے۔

نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کی 16سیٹو ں پر جیت کے آثار نمایاں نظر آرہے تھے۔

جے ڈی یو دفتر کے باہر ڈھول او رتاشے بجنے لگے تھے۔

لیکن جیسے ہی یہ جانکاری ائی کہ بی جے پی کی تعداد تین سو سے اوپر ہوگئی ہے تو جے ڈی یو دفتر میں ڈھول تاشے بجنے بند ہوگیاتھا۔اس کے لئے اوپر سے احکامات ائے تھے۔

مئی30کو نریندر مودی کی حلف برداری تقریب تھی۔کابینہ میں جے ڈی یو کو محض ایک سیٹ دی گئی جس پر نتیش کمار نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے روایتی انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ”ہماری علامتی نہیں احترامی نمائندگی چاہئے“۔

پٹنہ لوٹنے کے بعد نتیش نے صحافیوں سے دیر تک بات چیت کرتے ہوئے یہ صاف کردیاکہ اگر بی جے پی چاہئے تو بھی وہ حکومت میں شامل نہیں ہوں گے

۔ساتھ میں انہوں نے لگ بھگ انتباہ کے لہجہ میں کہاکہ ’کوئی یہ نہیں سمجھے کہ جیت ان کا بدولت ہوئی ہے۔ کڑی دھوپ میں لائن میں کھڑے لوگ ووٹ دے رہے تھے‘ یہ سب نے دیکھا ہے۔ اس لئے کسی کو بھرم نہیں ہونا چاہئے کہ اس کی جیت ہے۔

یہ بہار کی جنتا کی جیت ہے‘۔نتیش کمار کے رویہ میں ائے اس بدلاؤ کے کئی وجوہات تھے۔

لوک سبھا الیکشن میں درج فہرست پسماندہ طبقات نے بڑھ چڑھ کا ووٹ دیاتھا‘ لیکن اس بڑے سماج کے کسی لیڈر کو وزرات میں نمائندگی نے ملنے اور جے ڈی یو کے قومی صدر نتیش کمار کو نظر انداز کرتے ہوئے سیدھا آر ایس پی کو کابینہ میں شامل ہونے کے لئے وزیراعظم کے ساتھ چائے کے لئے مدعو کیاجانا‘

نتیش کو اچھا نہیں لگا

۔نتیش نے تقریبا بدلہ لینے کی منشاء سے ریاستی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے جے ڈی یو کے اٹھ وزراء کو حلف دلادیا۔بی جے پی سے کسی نے بھی حلف نہیں لیا۔ یہ سب اتنا تیزی سے ہوا کہ الیکشن ماہرین کسی ناگہانی واقعہ کے خدشے کاشکار ہوگئے۔

عید کے موقع پرجے ڈی یو کی جانب سے منعقدافطار پارٹی میں بی جے پی شامل نہیں ہوئی تو بی جے پی کی افطار پارٹی سے جے ڈی یو نے کناری کر لیا۔

اس دوران مرکزی وزیرگری راج سنگھ نے فرقہ وارانہ نوعیت کا’افطار بنام پھلہاری‘ کا ریمارک کر دیا۔ اس کے بعد لگا جیسے طوفان آگیا۔ مرکزی وزیر امیت شاہ مداخلت سے فی الحال سکون کے حالات بنے ہوئے ہیں۔

اسی دوران جے ڈی یو قومی عاملہ کے اجلاس میں بہار کے بہار کسی بھی مقام پر بی جے پی کے ساتھ الائنس نہ کرنے کی قرارد اد منظور کی گئی۔ نتیش او ربی جے پی کے رشتے ہمیشہ سے اتارچڑھاؤ والے رہے ہیں۔

ایک زمانے میں نتیش کا یہ ریمارک مشہور ہوا ’بی جے پی کے ساتھ جانے سے بہتر ہے خودکشی کرلیں‘۔ لیکن وہ نہ صرف بی جے پی کی کابینہ میں شامل ہوئے بلکہ بہار میں بی جے پی کے ساتھ ملکر حکومت بھی بنائی۔

لیکن نریندر مودی کے ساتھ نتیش کمار کے رشتہ کبھی بھی بحال نہیں رہے۔

ایک وقت میں مودی کے ساتھ نتیش کمار کی تصویر چھپ جانے کے عمل کو بھی منسوخ کردیاگیاتھا۔