کیا ووٹر کو گرفتارکرکے لایا جائے؟دہلی ہائیکورٹ کاسوال

   

لازمی ووٹنگ کی عرضی پر عدالت ناراض، ہم ایسی ہدایات نہیں دے سکتے
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مرکز اور الیکشن کمیشن کو پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ کو لازمی بنانے کی ہدایت دینے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ کسی شخص کو ووٹ دینے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی بنچ نے کہا کہ ہم قانون بنانے والے نہیں ہیں۔ ہم ایسی ہدایات نہیں دے سکتے۔ کیا آئین میں کوئی ایسی شق ہے جو ووٹنگ کو لازمی قرار دیتی ہے؟ہائی کورٹ نے درخواست گزار ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کو بھی خبردار کیا کہ وہ جرمانے کے ساتھ درخواست کو خارج کر دے گی۔ جس کے بعد اس نے اسے واپس لے لیا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپادھیائے نے ایک پی آئی ایل دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات میں لازمی ووٹنگ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہر شہری کی آواز ہو، جمہوریت کے معیار کو بہتر بنایا جائے اور ووٹ کا حق حاصل ہو۔عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کا کم فیصد مستقل مسئلہ ہے۔ لیکن ووٹنگ کو لازمی قرار دینے سے ووٹنگ فیصد بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کے فوائد خاص طور پر پسماندہ کمیونٹیز میں پائے جا سکتے ہیں۔ سماعت کے دوران عرضی گزار اپادھیائے نے ڈرائیوروں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بہت سے لوگ ووٹ نہیں ڈال پاتے ہیں کیونکہ انہیں دوسرے شہروں میں کام کرنا پڑتا ہے۔عرضی گزار کی بات کا جواب دیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ یہ اس کا حق اور اس کی پسند ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم چنئی میں موجود کسی بھی شخص کو سری نگر میں اپنے آبائی شہر واپس آنے اور وہاں ووٹ ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ آپ چاہتے ہیں کہ ہم پولیس کو ہدایت دیں کہ وہ اسے گرفتار کر کے سری نگر بھیج دیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو درخواست کو بطور نمائندگی ماننے کی ہدایت دینے سے بھی انکار کردیا۔